مشكوة المصابيح
كِتَاب الطَّهَارَةِ
طہارت کا بیان
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز فجر میں قرات کا خلط ملط ہونا
حدیث نمبر: 295
وَعَن شبيب بن أبي روح عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى صَلَاةَ الصُّبْحِ فَقَرَأَ الرُّومَ فَالْتَبَسَ عَلَيْهِ فَلَمَّا صَلَّى قَالَ: «مَا بَالُ أَقْوَامٍ يُصَلُّونَ مَعَنَا لَا يُحْسِنُونَ الطَّهُورَ فَإِنَّمَا يلبس علينا الْقُرْآن أُولَئِكَ» . رَوَاهُ النَّسَائِيّ
شبیب بن ابی روح رحمہ اللہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کسی صحابی سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز فجر ادا کی تو سورۃ الروم کی تلاوت فرمائی، آپ بھول گئے، جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز پڑھ چکے تو فرمایا: ”لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ وہ ہمارے ساتھ نماز پڑھتے ہیں لیکن وہ اچھی طرح وضو نہیں کرتے، یہی لوگ تو ہمیں قرآن بھلا دیتے ہیں۔ “اس کو نسائی نے روایت کیا ہے۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده صحيح، رواه النسائي (2/ 156 ح 948)
٭ عبد الملک بن عمير: صرح بالسماع عند أحمد (3/ 471 ح 15968)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح