مشكوة المصابيح
كِتَاب الطَّهَارَةِ
طہارت کا بیان
خیر و برکت کی باتیں
حدیث نمبر: 281
عَن أَبِي مَالِكٍ الْأَشْعَرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ تَمْلَأُ الْمِيزَانَ وَسُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ تَمْلَآنِ - أَوْ تَمْلَأُ - مَا بَيْنَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَالصَّلَاةُ نُورٌ وَالصَّدَقَةُ بُرْهَانٌ وَالصَّبْرُ ضِيَاءٌ وَالْقُرْآنُ حُجَّةٌ لَكَ أَوْ عَلَيْكَ كُلُّ النَّاسِ يَغْدُو فَبَائِعٌ نَفْسَهُ فَمُعْتِقُهَا أَوْ مُوبِقُهَا» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَفِي رِوَايَةٍ: «لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ تَمْلَآنِ مَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ» . لَمْ أَجِدْ هَذِهِ الرِّوَايَةَ فِي الصَّحِيحَيْنِ وَلَا فِي كِتَابِ الْحُمَيْدِيِّ وَلَا فِي «الْجَامِعِ» وَلَكِنْ ذَكَرَهَا الدَّارِمِيُّ بدل «سُبْحَانَ الله وَالْحَمْد لله»
ابومالک اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”پاکیزگی نصف ایمان ہے، الحمدللہ میزان کو بھر دیتا ہے، سبحان اللہ اور الحمدللہ دونوں یا (ان میں سے ہر کلمہ) زمین و آسمان کے مابین کو بھر دیتا ہے، نماز نور ہے، صدقہ برہان ہے، صبر ضیا ہے اور قرآن تیرے حق میں یا تیرے خلاف دلیل ہو گا۔ ہر آدمی صبح کے وقت اپنے نفس کا سودا کرتا ہے، پس وہ اسے آزاد کرا لیتا ہے یا ہلاک کر دیتا ہے۔ “ اور ایک دوسری روایت میں ہے: «لا اله الا لله و الله اكبر» زمین و آسمان کے مابین ہر چیز کو بھر دیتے ہیں۔ “ میں نے یہ روایت صحیحین میں پائی ہے نہ حمیدی کی کتاب میں اور نہ ہی الجامع میں۔ لیکن دارمی نے اسے سبحان اللہ و الحمدللہ کے بدلے ذکر کیا ہے۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (1/ 223) والدارمي (1/ 167 ح 659) [والنسائي في الکبري: 9996]»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح