Note: Copy Text and paste to word file

مشكوة المصابيح
كِتَاب الْعِلْمِ
علم کا بیان
علم اور علماء کے فضائل
حدیث نمبر: 257
‏‏‏‏وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِمَجْلِسَيْنِ فِي مَسْجِدِهِ فَقَالَ: «كِلَاهُمَا عَلَى خَيْرٍ وَأَحَدُهُمَا أَفْضَلُ مِنْ صَاحِبِهِ أَمَّا هَؤُلَاءِ فَيَدْعُونَ اللَّهَ وَيَرْغَبُونَ إِلَيْهِ فَإِنْ شَاءَ أَعْطَاهُمْ وَإِنْ شَاءَ مَنَعَهُمْ. وَأَمَّا هَؤُلَاءِ فَيَتَعَلَّمُونَ الْفِقْهَ أَوِ الْعِلْمَ وَيُعَلِّمُونَ الْجَاهِلَ فَهُمْ -[86]- أَفْضَلُ وَإِنَّمَا بُعِثْتُ مُعَلِّمًا» ثمَّ جلس فيهم. رَوَاهُ الدَّارمِيّ
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مسجد نبوی میں دو حلقوں کے پاس سے گزرے تو فرمایا: دونوں خیرو بھلائی پر ہیں، لیکن ان میں ایک دوسرے سے افضل ہے، رہے وہ لوگ جو اللہ سے دعا کر رہے ہیں اور اس کے مشتاق ہیں، پس اگر وہ چاہے تو انہیں عطا فرمائے اور اگر چاہے تو عطا نہ فرمائے، اور رہے وہ لوگ جو فقہ یا علم سیکھ رہے ہیں اور جاہلوں کو تعلیم دے رہے ہیں، تو وہ بہتر ہیں، اور مجھے تو معلم بنا کر بھیجا گیا ہے۔ پھر آپ اس حلقے میں بیٹھ گئے۔ اس حدیث کو دارمی نے روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الدارمي (1/ 99، 100 ح 355)
٭ عبد الرحمٰن بن زياد و عبد الرحمٰن بن رافع ضعيفان تقدما (239) وقال رسول الله ﷺ: إن الله تعالي لم يبعثني معنتًا و لا متعنتًا ولکن بعثني معلمًا ميسرًا. (رواه مسلم: 1478، دارالسلام: 3690)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف