Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مشكوة المصابيح
كِتَاب الْعِلْمِ
علم کا بیان
حصول علم کی ترغیب
حدیث نمبر: 244
‏‏‏‏وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَعَلَّمُوا الْفَرَائِضَ وَالْقُرْآنَ وَعَلِّمُوا النَّاسَ فَإِنِّي مَقْبُوضٌ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: علم میراث اور قرآن کی تعلیم حاصل کرو اور لوگوں کو سکھاؤ، کیونکہ عنقریب میری روح قبض کر لی جائے گی: اس حدیث کو ترمذی نے روایت کیا۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «ضعيف، رواه الترمذي (2091 وقال: فيه اضطراب و محمد بن القاسم الأسدي ضعفه أحمد وغيره.)
٭ محمد بن القاسم الأسدي: کذبوه، و الفضل بن دلھم لين ورمي بالاعتزال، و سليمان بن جابر و تلميذه مجھولان، و للحديث شواھد ضعيفة عند ابن ماجه (2719) وغيره.»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف

مشکوۃ المصابیح کی حدیث نمبر 244 کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 244  
تحقیق الحدیث:
ضعیف روایت ہے۔
سنن ترمذی والی سند سخت ضعیف بلکہ موضوع ہے:
➊ ابوابراہیم محمد بن القاسم الاسدی الکوفی الشامی عرف کاؤ کے بارے میں حافظ ابن حجر نے کہا:
«كذبوه»
محدثین نے اسے کذاب قرار دیا ہے۔ [تقريب التهذيب: 6229]
◄ امام احمد بن حنبل نے فرمایا:
«يكذب، أحاديثه أحاديث موضوعة، ليس بشئ»
وہ جھوٹ بولتا تھا، اس کی حدیثیں موضوع ہیں، وہ کوئی چیز نہیں ہے۔ [كتاب العلل ومعرفة الرجال 1؍300 فقره 1813، دوسرا نسخه 2؍171 فقره 1899]
➋ فضل بن دلہم القصاب البصری الواسطی «لين ورمي بالاعتزال» تھا،
یعنی وہ ضعیف تھا، محدثین نے اسے معتزلی قرار دیا۔ دیکھئے: [تقريب التهذيب 5402]
◄ اس کی دوسری سند میں سلیمان بن جابر اور اس کا شاگرد (رجل) دونوں مجہول ہیں۔ ديكهئے: [تقريب التهذيب: 2541]، [سنن ابن ماجه 2719] وغیرہ میں اس روایت کے ضعیف شواہد بھی ہیں جن کے ساتھ یہ روایت ضعیف ہی ہے۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث/صفحہ نمبر: 244   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2091  
´علم فرائض سکھانے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قرآن اور علم فرائض سیکھو اور لوگوں کو سکھاؤ اس لیے کہ میں وفات پانے والا ہوں۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الفرائض/حدیث: 2091]
اردو حاشہ:
نوٹ1: (سند میں شہر بن حوشب اور محمد بن قاسم اسدی دونوں ضعیف ہیں،
اسدی کی بعض لوگوں نے تکذیب تک کی ہے،
الإرواء: 1664، 1665)

نوٹ2: (سند میں اضطراب ہے،
جس کی طرف مؤلف نے اشارہ کیا اور اس کی تفصیل نسائی میں ہے،
حافظ ابن حجر کے نزدیک سند میں اختلاف کا سبب عوف ہیں،
النکت الظراف،
الإرواء: 1664)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2091