Note: Copy Text and paste to word file

مشكوة المصابيح
كِتَاب الْعِلْمِ
علم کا بیان
اپنی رائے سے تفسیر کرنے پر وعید
حدیث نمبر: 234
‏‏‏‏وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ قَالَ فِي الْقُرْآنِ بِرَأْيِهِ فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ» . وَفِي رِوَايَةٍ: «مَنْ قَالَ فِي الْقُرْآنِ بِغَيْرِ عِلْمٍ فَليَتَبَوَّأ مَقْعَده من النَّار» رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص قرآن کے بارے میں اپنی رائے سے کچھ کہے تو وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے۔ اور ایک دوسری روایت میں ہے: جو شخص قرآن کے بارے میں علم کے بغیر کوئی بات کہے تو وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے۔ اس حدیث کو ترمذی نے روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (2950 وقال: حسن، 2951)
٭ عبدالأعلٰي الثعلبي ضعيف، تقدم (232) فالسند غير حسن.»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
مشکوۃ المصابیح کی حدیث نمبر 234 کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 234  
تحقیق الحدیث:
اس کی سند ضعیف ہے۔
◄ اس کا راوی عبدالاعلیٰ بن عامر الثعلبی جمہور محدثین کے نزدیک ضعیف تھا۔ ديكهئے: [سنن ترمذي 2951، اضواء المصابيح حديث: 232]
لہٰذا اس راوی کی وجہ سے یہ سند بھی ضعیف ہے، نیز اس کے شواہد بھی ضعیف ہیں۔ مثلاً دیکھئے: [سنن ترمذي 2952، اضواء المصابيح روايت: 235]
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث/صفحہ نمبر: 234   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2950  
´اپنی رائے سے قرآن کی تفسیر کرنے والے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے بغیر علم کے (بغیر سمجھے بوجھے) قرآن کی تفسیر کی، تو وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 2950]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں عبدالاعلی بن عامر ثعلبی روایت میں وہم کا شکار ہو جایا کرتے تھے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2950