مشكوة المصابيح
كِتَاب الْعِلْمِ
علم کا بیان
جھوٹی حدیث بیان کرنے پر وعید
حدیث نمبر: 233
وَرَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ وَجَابِرٍ وَلَمْ يَذْكُرِ: «اتَّقُوا الْحَدِيثَ عَنِّي إِلَّا مَا علمْتُم»
ابن ماجہ نے سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے لیکن ابن ماجہ نے یہ الفاظ: ”مجھ سے حدیث بیان کرتے وقت احتیاط کرو اور وہی حدیث بیان کرو جس کے بارے میں تمہیں علم ہو۔ “ ذکر نہیں کئے۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه ابن ماجه (30، 33) [والترمذي: 2257 وقال: حسن صحيح.]
٭ ھذا الحديث متواتر.»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
مشکوۃ المصابیح کی حدیث نمبر 233 کے فوائد و مسائل
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 233
تحقیق الحدیث:
صحیح ہے۔
◄ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی بیان کردہ حدیث سنن ترمذی [2257] میں بھی موجود ہے، امام ترمذی نے فرمایا: «هذا حديث حسن صحيح»
◄ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ والی حدیث مسند أحمد [3؍303] وغیرہ میں بھی موجود ہے اور شواہد کے ساتھ صحیح ہے۔
◄ حدیث مذکور متواتر ہے۔ دیکھئے: [قطف الازهار المتناثره فى الاخبار المتواتره ح 1] [لفظ اللآلي المتناثره فى الاحاديث المتواتره 71] اور [نظم المتناثره من الحديث المتواتر ح1]
اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث/صفحہ نمبر: 233