مشكوة المصابيح
كِتَاب الْعِلْمِ
علم کا بیان
اہل علم کی فضیلت
حدیث نمبر: 213
وَعَن أبي أُمَامَة الْبَاهِلِيّ قَالَ:" ذُكِرَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلَانِ أَحَدُهُمَا عَابِدٌ وَالْآخَرُ عَالِمٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَضْلُ الْعَالِمِ عَلَى الْعَابِدِ كَفَضْلِي عَلَى أَدْنَاكُمْ» ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ وَأَهْلَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ حَتَّى النَّمْلَةَ فِي جُحْرِهَا وَحَتَّى الْحُوتَ لَيُصَلُّونَ عَلَى معلم النَّاس الْخَيْر» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَقَالَ حسن غَرِيب
سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دو آدمیوں کا ذکر کیا گیا، ان میں سے ایک عابد اور دوسرا عالم ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”عالم کی عابد پر اس طرح فضیلت ہے جس طرح میری فضیلت تمہارے ادنی آدمی پر ہے۔ “ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک اللہ، اس کے فرشتے، زمین و آسمان کی مخلوق حتیٰ کہ چیونٹی اپنے بل میں اور مچھلیاں، لوگوں کو خیر و بھلائی کی تعلیم دینے والے کے لیے دعائے خیر کرتی ہیں۔ “ اس حدیث کو ترمذی نے روایت کیا ہے۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه الترمذي (2685 وقال: غريب) و له شواھد وھو بھا حسن.»
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: حسن
مشکوۃ المصابیح کی حدیث نمبر 213 کے فوائد و مسائل
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 213
تحقیق الحدیث:
اس حدیث کی سند حسن لذاتہ ہے۔
◈ امام ترمذی نے فرمایا: «حسن غريب صحيح»
◈ ولید بن جمیل جمہور کے نزدیک موثق ہونے کی وجہ سے حسن الحدیث راوی تھے۔ دیکھئے میری کتاب: [تسهيل الحاجه 3725]
فقہ الحدیث:
➊ بچوں کو کتاب و سنت کی تعلیم دینا اور مدارس کے انتظام و انصرام میں حصہ لینا کار خیر ہے۔
➋ صحیح العقیدہ باعمل عالم کو عابد پر ہمیشہ فضیلت حاصل ہے۔
➌ مخلوقات غیر ناطقہ کا استغفار کرنا امور غیب میں سے ہے، جس پر ثبوت کے بعد ایمان لانا ضروری ہے اور اس کی کیفیت سے ہم بےخبر ہیں۔
➍ قاضی فضیل بن عیاض رحمہ اللہ نے فرمایا:
«عالم عامل معلم يدعي كبيرا فى ملكوت السموات»
”عالم عامل معلّم آسمانوں کی بادشاہی میں بڑا کہلاتا ہے۔“ [سنن الترمذي: 2685 وسنده صحيح]
اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث/صفحہ نمبر: 213