مشكوة المصابيح
كِتَاب الْإِيمَانِ
ایمان کا بیان
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت
حدیث نمبر: 177
وَعَنْ جَابِرٌ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أَتَاهُ عُمَرُ فَقَالَ إِنَّا نَسْمَعُ أَحَادِيثَ مِنْ يَهُودَ تُعْجِبُنَا أَفْتَرَى أَنْ نَكْتُبَ بَعْضَهَا؟ فَقَالَ: «أَمُتَهَوِّكُونَ أَنْتُمْ كَمَا تَهَوَّكَتِ الْيَهُودُ وَالنَّصَارَى؟ لَقَدْ جِئْتُكُمْ بِهَا بَيْضَاءَ نَقِيَّةً وَلَوْ كَانَ مُوسَى حَيًّا مَا وَسِعَهُ إِلَّا اتِّبَاعِي» . رَوَاهُ أَحْمد وَالْبَيْهَقِيّ فِي كتاب شعب الايمان
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ جب عمر رضی اللہ عنہ ان کے پاس آئے تو انہوں نے کہا: ہم یہود سے کچھ تعجب انگیز باتیں سنتے ہیں، کیا آپ اجازت مرحمت فرماتے ہیں کہ ہم ان میں سے بعض لکھ لیا کریں، تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم بھی یہود و نصاری کی طرح (اپنے دین کے بارے میں) حیران ہو، جبکہ میں تمہارے پاس صاف اور واضح دین لے کر آیا ہوں۔ اگر موسیٰ ؑ بھی زندہ ہوتے تو ان کے لیے بھی میری اتباع کے سوا کسی اور چیز کی اتباع جائز نہ ہوتی۔ “اس حدیث کو احمد اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه أحمد (3/ 387 ح 15223) والبيهقي في کتاب شعب الإيمان (176) [والدارمي 115/1، 116 ح 441]
٭ مجالد: ضعيف، ضعفه الجمهور و للحديث شواهد ضعيفة عند الروياني (1/ 175 ح 225) وغيره.»
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف