Note: Copy Text and paste to word file

مشكوة المصابيح
كِتَاب الْإِيمَانِ
ایمان کا بیان
جماعت کی اہمیت
حدیث نمبر: 174
‏‏‏‏وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اتَّبِعُوا السَّوَادَ الْأَعْظَمَ فَإِنَّهُ مَنْ شَذَّ شَذَّ فِي النَّارِ» . رَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ من حَدِيث أنس
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سواداعظم (بڑی جماعت) کی اتباع کرو، کیونکہ جو الگ ہوا، وہ جہنم میں ڈالا جائے گا۔ امام ابن ماجہ نے یہ حدیث انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه [الحاکم في المستدرک (1/ 115، 116) و ابن ماجه (3950 بألفاظ مختلفة) من حديث أنس رضي الله عنه بسند ضعيف جدًا، معان: لين الحديث، و أبو خلف: متروک رماه ابن معين بالکذب.
٭ وللحديث شواھد ضعيفة جدًا عند أبي نعيم في أخبار أصبهان (2/ 208) وغيره.»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
مشکوۃ المصابیح کی حدیث نمبر 174 کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 174  
تحقیق الحدیث
اس کی سند سخت ضعیف ہے۔
◄ اس روایت میں معان بن رفاعہ السلامی لین الحدیث (کمزور حدیثیں بیان کرنے والا) راوی ہے۔ دیکھئے: [تقريب التهذيب 6747]
◄ جمہور محدثین نے اس پر جرح کی ہے جیسا کہ تہذیب الکمال سے ظاہر ہے۔ [تهذيب الكمال 7؍149]
◄ اس روایت کا دوسرا راوی ابوخلف الاعمی (حازم بن عطاء) ہے جس کے بارے میں حافظ ابن حجر نے لکھا: «متروك.» إلخ [تقريب التهذيب: 8083]
◄ ابوحاتم الزازی نے کہا:
«شيخ منكر الحديث ليس بالقوي»
وہ منکر حدیثیں بیان کرنے والا شیخ (اور) القوی نہیں تھا۔ [الجرح و التعديل 3 279]
◄ بوصیری نے کہا:
یہ سند ضعیف ہے۔ الخ [زوائد ابن ماجه ص510]
◄ اخبار اصبہان لابی نعیم الاصبہانی [208/2] میں اس روایت کا ایک ضعیف شاہد بھی ہے جس میں ابوعون الانصاری مجہول الحال ہے اور بقیہ بن الولید (صدوق مدلس) کی تصریح سماع نہیں۔
↰ خلاصہ یہ کہ یہ روایت ضعیف ہے۔

فائدہ:
اگر کوئی شخص اس ضعیف روایت سے استدلال کرنے پر بضد ہے تو اس کی خدمت میں عرض ہے کہ محدث ابن ابی عاصم (متوفی 287ھ) نے یہ روایت بیان کرنے کے بعد (بطور تشریح یا بطور روایت) یہ اضافہ لکھا ہے:
«الحق وأهله»
یعنی سواد اعظم سے مراد حق اور اہل حق ہیں۔ دیکھئے: [السنة لابن ابي عاصم حديث 84]
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث/صفحہ نمبر: 174