Note: Copy Text and to word file

مشكوة المصابيح
كِتَاب الْإِيمَانِ
ایمان کا بیان
ہر نبی کے لیے حواری ہوتے ہیں
حدیث نمبر: 157
‏‏‏‏وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَا من نَبِي بَعثه الله فِي أمة قبلي إِلَّا كَانَ لَهُ من أُمَّتِهِ حَوَارِيُّونَ وَأَصْحَابٌ يَأْخُذُونَ بِسُنَّتِهِ وَيَقْتَدُونَ بِأَمْرِهِ ثُمَّ إِنَّهَا تَخْلُفُ مِنْ بَعْدِهِمْ خُلُوفٌ يَقُولُونَ مَا لَا يَفْعَلُونَ وَيَفْعَلُونَ مَا لَا يُؤْمَرُونَ فَمَنْ جَاهَدَهُمْ بِيَدِهِ فَهُوَ مُؤْمِنٌ وَمَنْ جَاهَدَهُمْ بِلِسَانِهِ فَهُوَ مُؤْمِنٌ وَمَنْ -[56]- جَاهَدَهُمْ بِقَلْبِهِ فَهُوَ مُؤْمِنٌ وَلَيْسَ وَرَاءَ ذَلِكَ مِنَ الْإِيمَانِ حَبَّةُ خَرْدَلٍ» . رَوَاهُ مُسلم
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ نے مجھ سے پہلے جس نبی کو مبعوث فرمایا تو اس نبی کے اس کی امت میں کچھ معاون اور کچھ عام ساتھی ہوتے ہیں، وہ اس کی سنت کو قبول کرتے اور اس کے حکم کی اتباع کرتے ہیں، پھر ان کے بعد برے جانشین آ جائیں گے وہ ایسی باتیں کریں گے جس پر ان کا عمل نہیں ہو گا اور ایسے کام کریں گے جن کا انہیں حکم نہیں دیا گیا ہو گا، پس جو شخص اپنے ہاتھ کے ساتھ ان سے جہاد کرے گا وہ مومن ہے، جو اپنی زبان کے ساتھ ان سے جہاد کرے گا وہ مومن ہے، اور جو دل سے ان سے جہاد کرے گا تو وہ بھی مومن ہے، اور اس کے بعد رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان نہیں۔ اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (80/ 50)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
مشکوۃ المصابیح کی حدیث نمبر 157 کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 157  
تخریج الحدیث:
[صحيح مسلم 179]

فقہ الحدیث:
➊ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات پر عمل کرنا ضروری ہے۔
➋ جہاد صرف قتال کا نام نہیں بلکہ اس کی کئی اقسام ہیں، مثلاً حق کی دعوت دینا، اہل بدعت اور گمراہوں کا رد کرنا بھی جہاد ہے۔
➌ بدعات سے اجتناب ضروری ہے۔
➍ ایمان کے کئی درجے ہیں، کبھی زیادہ ہوتا ہے اور کبھی رائی کے دانے کے برابر رہ جاتا ہے۔
➎ اپنی پوری استطاعت کے مطابق نصرت کرنے والے مخلص ترین ساتھی کو حواری کہتے ہیں۔
➏ قرآن و حدیث پر عمل نہ کرنے والے لوگ گمراہ ہیں۔
➐ کفار، مشرکین اور مبتدعین سے نفرت کرنا جزو ایمان ہے۔
➑ صحیح حدیث شرعی حجت ہے۔
➒ منافقت اور دوغلی پالیسی حرام ہے۔
➓ دین میں ایسے کاموں پر عمل کرنا جائز نہیں ہے جن کی شریعت میں کوئی دلیل نہیں ہے، بلکہ ایسا کرنے سے سوائے رسوائی اور ناکامی کے کچھ حاصل نہیں ہو گا۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث/صفحہ نمبر: 157   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 179  
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: اللہ نے جو نبی بھی مجھ سے پہلے کسی امت میں بھیجا، تو اس کے کچھ حواری اور لائق ساتھی ہوتے تھے جو اس کے طریقے اور حکم پر چلتے تھے، پھر ایسا ہوتا تھا کہ ان کے نالائق پسماندگان، ان کے جانشین ہوتے تھے، جو ایسی بات کہتے تھے جو خود نہیں کرتے تھے (لوگوں کو اچھا کام کرنے کو کہتے تھے اور خود وہ کام نہیں کرتے تھے یا کرنے کے جو کام، وہ نہیں کرتے تھے۔ ان کے متعلق لوگوں کو کہتے تھے کہ... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:179]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
:
(1)
حَوَارِيُّونَ:
حَوَارِيٌّ کی جمع سے،
مخلص اور برگزیدہ لوگ جو ہر قسم کے عیب سے پاک ہوں،
یا مددگار،
یا جہاد کرنے والے،
یا رسول کے بعد آپ کی خلافت کے اہل۔
(2)
خُلُوفٌ:
خَلْفٌ (لام کے سکون کے ساتھ)
کی جمع ہے،
برے جانشین،
جیسا کہ قرآن مجید میں ہے:
﴿فَخَلَفَ مِن بَعْدِهِمْ خَلْفٌ﴾ (مریم)
ان کے بعد برے لوگ ان کے جانشین بنے۔
إسْتَتْبَعَ مجھ سے ساتھ چلنے کا تقاضا کیا یا ساتھ چلنے کو کہا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 179