مشكوة المصابيح
كِتَاب الْإِيمَانِ
ایمان کا بیان
جھوٹی حدیثیں بیان کرنے والے
حدیث نمبر: 154
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَكُونُ فِي آخِرِ الزَّمَانِ دَجَّالُونَ كَذَّابُونَ يَأْتُونَكُمْ مِنَ الْأَحَادِيثِ بِمَا لَمْ تَسْمَعُوا أَنْتُمْ وَلَا آبَاؤُكُمْ فَإِيَّاكُمْ وَإِيَّاهُمْ لَا يُضِلُّونَكُمْ وَلَا يَفْتِنُونَكُمْ» .. رَوَاهُ مُسلم
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”آخری دور میں فریب کار جھوٹے لوگ ہوں گے، وہ تمہارے پاس ایسی احادیث لائیں گے جو تم نے سنی ہوں گی نہ تمہارے آباء نے، پس اپنے آپ کو ان سے اور انہیں اپنے آپ سے دور رکھو، تاکہ وہ تمہیں گمراہی اور فتنے میں مبتلا نہ کر دیں۔ “ اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا ہے۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (7/7)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
مشکوۃ المصابیح کی حدیث نمبر 154 کے فوائد و مسائل
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 154
تخریج الحدیث:
[صحيح مسلم 16]
فقہ الحدیث:
➊ ایسی بے سند حدیثیں جو محدثین کی کتابوں میں نہیں ہیں، پیش کرنے والے لوگ اس حدیث کے مخاطب ہیں مثلاً:
◄ «من عرف نفسه فقد عرف ربه»
◄ «لا جمعة إلا بخطبة»
◄ «لو لاك لما خلقت الافلاك اور أول ما خلق الله نوري»
وغیرہ قسم کی روایات۔
➋ اہل بدعت کی بنیادی نشانیوں میں سے ایک نشانی یہ بھی ہے کہ یہ لوگ موضوع، بےاصل اور بےسند قسم کی روایتیں بطور حجت پیش کرتے رہتے ہیں۔
➌ اہل بدعت سے دور رہنا اور بچنا ضروری ہے۔
➍ اس حدیث میں تمہارے سے مراد محدثین کرام (اہل حدیث) ہیں، لہٰذا اس حدیث میں اہل حدیث کی فضیلت ہے۔
➎ جھوٹی اور بےاصل حدیثیں بیان کرنا حرام ہے۔
➏ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ بولنا گناہ کبیرہ اور بہت بڑا جرم ہے جس کے بارے میں بعض محدثین کی تحقیق ہے کہ ایسا کرنے والے کی توبہ دنیا میں قبول نہیں کی جائے گی۔
➐ احادیث گھڑنے والا کذاب و دجال ہے، موجودہ دور میں بھی بعض لوگ اپنی خطابت کو چمکانے کے لئے احادیث گھڑ لیتے ہیں۔ «العياذ بالله»
اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث/صفحہ نمبر: 154