Note: Copy Text and paste to word file

مشكوة المصابيح
كِتَاب الْإِيمَانِ
ایمان کا بیان
اولاد آدم کا بیان
حدیث نمبر: 119
‏‏‏‏وَعَنْ أَبِي الدَّرْدَاءَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «خَلَقَ اللَّهُ آدَمَ حِينَ خَلَقَهُ فَضَرَبَ كَتِفَهُ الْيُمْنَى فَأَخْرَجَ ذُرِّيَّةً بَيْضَاءَ كَأَنَّهُمُ الذَّرُّ وَضَرَبَ كَتِفَهُ الْيُسْرَى فَأَخْرَجَ ذُرِّيَّةً سَوْدَاءَ كَأَنَّهُمُ الْحُمَمُ فَقَالَ لِلَّذِي فِي يَمِينِهِ إِلَى الْجَنَّةِ وَلَا أُبَالِي وَقَالَ للَّذي -[43]- فِي كَفه الْيُسْرَى إِلَى النَّارِ وَلَا أُبَالِي» . رَوَاهُ أَحْمَدُ
سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ نے آدم ؑ کو پیدا فرمایا۔ جب انہیں پیدا فرمایا تو اللہ تعالیٰ نے ان کے دائیں کندھے پر مارا اور سفید اولاد کو نکالا جیسے چیونٹیاں ہوں، اور اس نے ان کے بائیں کندھے پر مارا تو کالی اولاد نکالی جیسے کوئلہ ہو، تو اللہ نے ان کی دائیں طرف والوں کے متعلق فرمایا: یہ جنتی ہیں اور مجھے کوئی پرواہ نہیں، اور جو ان کے بائیں کندھے کی طرف تھے ان کے متعلق فرمایا: یہ جہنمی ہیں اور مجھے کوئی پرواہ نہیں۔ اس حدیث کو احمد نے روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أحمد (6/ 441 ح 28036)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشکوۃ المصابیح کی حدیث نمبر 119 کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 119  
تحقیق الحدیث:
اس روایت کی سند حسن لذاتہ ہے۔
◄ ابوالربیع سلیمان بن عبتہ السلمی جمہور محدثین کے نزدیک موثق روای ہیں، لہٰذا وہ قول راجح میں حسن الحدیث ہیں۔
الموسوعة الحديثيه [481/45] کے محقق یا محققین کا ابوالربیع مذکور پر جرح کرنا غلط ہے۔ ہیثم بن خارجہ بھی ثقہ و صدوق ہیں اور باقی سند صحیح لذاتہ ہے۔

فقہ الحدیث:
➊ انسانوں کی پیدائش سے پہلے تقدیر کا فیصلہ ہو چکا ہے۔
➋ اللہ تعالیٰ کے علم و قدرت سے کوئی چیز بھی باہر نہیں بلکہ ہر چیز کو اس کا علم و قدرت میحط ہے۔
➌ اس حدیث اور دیگر احادیث سے دائیں جانب کی اہمیت واضح ہوتی ہے۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث/صفحہ نمبر: 119