مشكوة المصابيح
كِتَاب الْإِيمَانِ
ایمان کا بیان
بچوں کو زندہ دفن کرنے والا
حدیث نمبر: 112
وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الوائدة والموؤدة فِي النَّار". رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”زندہ درگور کرنے والی اور جس کی خاطر زندہ درگور کیا گیا جہنمی ہیں۔ “ اس حدیث کو ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه أبو داود (4717) [و ابن حبان، الموارد: 67]
٭ وللحديث شواهد.»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
مشکوۃ المصابیح کی حدیث نمبر 112 کے فوائد و مسائل
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 112
تحقیق الحدیث:
اس روایت کی سند بالکل صحیح ہے۔
● زکریا بن ابی زائدہ نے سماع کی تصریح کر دی ہے اور ان کی ابواسحاق عمرو بن السبیعی سے روایت صحیح بخاری و صحیح مسلم میں ہے، لہٰذا اس روایت میں اختلاط کا الزام غلط ہے۔
فقہ الحدیث:
➊ کفار کی اولاد کا وہی حکم ہے جو ان کے والدین کا ہے۔
➋ اگر کوئی کافر مظلوم مارا جائے تو اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ وہ جنت میں جائے گا۔
➌ بعض علماء نے لکھا ہے کہ یہ ایک معین شخص کے بارے میں خاص واقعہ ہے۔ «والله اعلم»
➍ مزید تفصیل کے لئے دیکھئے: [ح 93 الحديث: 36ص9]
➎ یہ روایت سنن ترمذی میں نہیں ملی اور مشکوٰۃ کے بعض نسخوں میں صرف «رواه أبوداود» لکھا ہوا ہے اور یہی راجح ہے۔
اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث/صفحہ نمبر: 112
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4717
´کفار اور مشرکین کی اولاد کے انجام کا بیان۔`
عامر شعبی کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” «وائدہ» (زندہ درگور کرنے والی) اور «مؤودہ» (زندہ درگور کی گئی دونوں) جہنم میں ہیں“ ۱؎۔ یحییٰ بن زکریا کہتے ہیں: میرے والد نے کہا: مجھ سے ابواسحاق نے بیان کیا ہے کہ عامر شعبی نے ان سے اسے بیان کیا ہے، وہ علقمہ سے اور علقمہ، ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے اور ابن مسعود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں۔ [سنن ابي داود/كتاب السنة /حدیث: 4717]
فوائد ومسائل:
جس کو کم سنی میں ظلما دفن کر دیا گیا، وہ جہنم کی مستحق نہیں ہو سکتی۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ نے وضاحت سے کہا ہے کہ وہ موودہ کے جہنمی ہونے کا نظریہ درست نہیں۔
انہوں نے فرمایاآیت (ما كنا معذبين حتي نبعث رسول) (بني إسرائيل:١٥) كے مطابق عاقل وبالغ کو اگر اسے دعوت نہ پہنچی ہو عذاب نہیں دیا جا سکتا تو غیر عاقل کو کیسے دیا جا سکتا ہے۔
پہلے وضاحت ہو چکی ہے کہ مشرکین کی اولاد کو بھی عذاب نہ ہو گا۔
حدیث١٤٧١٧ ایک طویل حدیث کا حصہ ہے۔
اصل حدیث کا ایک حصہ ہے۔
اصل حدیث میں تفصٰل ہے کہ سلمہ بن بزید جعفی اور ان کے بھائی رسول ؐ کی خدمت میں حاضر ہوئے اورعرض کی کہ ہماری والدہ ملیکہ (جو جاہلیت میں مر گئیں) اچھی خاتون تھیں، صلہ رحمی اور مہمان نوازی کرنے والی تھیں، کیا ان باتوں کا ان کی والدہ کو فائدہ ہو گا؟ آپ ؐ نے فرمایا نہیں، انہوں نے پوچھا ہماری ماں نے ہماری ایک بہن کو زندہ دگن کردیا تھا، کیا اسے کوئی فائد ہ ہو گا؟ آپ ؐ نے فرمایا: (یہ) زندہ دفن کرنے والی اور زندہ دفن ہونے والی دونوں آگ میں ہیں۔
گویا آپ کا جواب ایک خاص موؤدہ کے بارے میں تھا۔
یہ عام حکم نہ تھا، غالبا یہ موؤدہ کفر کے عالم میں ہی بالغ ہو چکی تھی۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4717