Note: Copy Text and to word file

مشكوة المصابيح
كِتَاب الْإِيمَانِ
ایمان کا بیان
شیطان کا دربار
حدیث نمبر: 71
‏‏‏‏وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ إِبْلِيسَ يَضَعُ عَرْشَهُ عَلَى المَاء ثمَّ يبْعَث سراياه فَأَدْنَاهُمْ مِنْهُ مَنْزِلَةً أَعْظَمُهُمْ فِتْنَةً يَجِيءُ أَحَدُهُمْ فَيَقُولُ فَعَلَتُ كَذَا وَكَذَا فَيَقُولُ مَا صَنَعْتَ شَيْئًا قَالَ ثُمَّ يَجِيءُ أَحَدُهُمْ فَيَقُولُ مَا تَرَكَتُهُ حَتَّى فَرَّقَتْ بَيْنَهُ وَبَيْنَ امْرَأَتِهِ قَالَ فَيُدْنِيهِ مِنْهُ وَيَقُولُ نَعَمْ أَنْتَ قَالَ الْأَعْمَشُ أرَاهُ قَالَ «فيلتزمه» . رَوَاهُ مُسلم
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: شیطان اپنا تخت پانی پر سجاتا ہے۔ پھر وہ اپنے لشکروں کو روانہ کرتا ہے، وہ لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں۔ ان میں سے اس کا زیادہ مقرب وہ ہوتا ہے جو ان میں سب سے زیادہ گمراہ کن ہو، ان میں سے ایک آتا ہے تو وہ بتاتا ہے، میں نے یہ یہ کیا، تو وہ کہتا ہے، تو نے کچھ بھی نہیں کیا۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پھر ان میں سے ایک آتا ہے تو وہ کہتا ہے، میں نے فلاں کا پیچھا نہیں چھوڑا حتیٰ کہ میں نے اس کے اور اس کی بیوی کے درمیان جدائی ڈال دی۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ (شیطان) اسے اپنے قریب کر لیتا ہے اور کہتا ہے: ہاں تم بہت خوب ہو۔ اعمش بیان کرتے ہیں، میرا خیال ہے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو وہ (شیطان) اسے گلے لگا لیتا ہے۔  اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (67/ 2813)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
مشکوۃ المصابیح کی حدیث نمبر 71 کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 71  
تخریج:
[صحيح مسلم 7106]

فقہ الحدیث:
➊ ان تمام صحیح روایات سے ابلیس، شیاطین اور جنوں کا وجود اور ان کا انسانوں پر اثر انداز ہونا ثابت ہوتا ہے۔
➋ بڑا شیطان ابلیس جس نے آدم علیہ السلام کو سجدہ نہیں کیا تھا، ہر جگہ نہیں ہوتا بلکہ کسی سمندر پر اپنا تخت بچھا کر بیٹھا ہوا ہے۔
➌ دو مسلمانوں کے درمیان جدائی پر شیطان بہت خوش ہوتا ہے۔
➍ شیطان اعظم کے بہت سے ماتحت (جنوں اور انسانوں میں سے) اس زمین پر دن رات شیطانی احکامات پر عمل پیرا ہیں۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث/صفحہ نمبر: 71   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7106  
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"ابلیس اپناعرش (تخت)پانی پر رکھتا ہے پھر وہ اپنے دستے روانہ کرتا ہے اور اس کا سب سے زیادہ قریبی وہ ہے جو سب سے بڑا فتنہ گرہو،ان میں سے کوئی آکر کہتا ہے میں نے یہ کام کیا یہ کام کیا تو وہ کہتا ہے تونے کچھ نہیں کیا، پھر ان میں سے کوئی آکر کہتا ہےمیں نے پیچھا نہیں چھوڑا، حتی کہ اس کے اور اس کی بیوی کے درمیان جدائی پیدا کردی تو وہ اسے اپنے قریب کرتا ہے اور کہتا... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:7106]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے،
میاں بیوی میں فراق اور جدائی پیدا کرنا،
شیطان کا سب سے بڑھ کر محبوب مشغلہ ہے،
اور یہی سب سے بڑا فتنہ ہے جس کو برپا کرنے والا شیطان کو بہت محبوب ہے کیونکہ میاں بیوی معاشرہ کی بنیادی اکائی ہے،
ان کے باہمی تنازع سے دو خاندان اور ان کے متعلقین اور متوسلین متاثر ہوتے ہیں اور فتنہ فساد کا میدان بہت وسیع اور گہرا ہو جاتا ہے،
جو بسا اوقات قتل و غارت تک پہنچ جاتا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7106