مشكوة المصابيح
كِتَاب الْإِيمَانِ
ایمان کا بیان
برباد کرنے والے سات گناہ
حدیث نمبر: 52
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «اجْتَنِبُوا السَّبْعَ الْمُوبِقَاتِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا هُنَّ قَالَ الشِّرْكُ بِاللَّهِ وَالسِّحْرُ وَقَتْلُ النَّفْسِ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ -[23]- إِلَّا بِالْحَقِّ وَأَكْلُ الرِّبَا وَأَكْلُ مَالِ الْيَتِيمِ وَالتَّوَلِّي يَوْمَ الزَّحْفِ وَقَذْفُ الْمُحْصَنَاتِ الْمُؤْمِنَاتِ الْغَافِلَاتِ»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”سات مہلک چیزوں سے اجتناب کرو۔ “ انہوں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! وہ کیا ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کے ساتھ شرک کرنا، جادو کرنا، جس کے قتل کرنے کو اللہ نے حرام قرار دیا ہے، اسے ناحق قتل کرنا، سود کھانا، یتیم کا مال کھانا، معرکہ کے دن میدان جہاد سے پیٹھ پھیر کر فرار ہونا اور پاک دامن عورتوں پر تہمت لگانا۔ “ اس حدیث کو بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (2766) و مسلم (89/ 145)»
قال الشيخ الألباني: متفق عليه
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
مشکوۃ المصابیح کی حدیث نمبر 52 کے فوائد و مسائل
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 52
تخریج:
[صحيح بخاري 2766]،
[صحيح مسلم 262]
فقہ الحدیث:
➊ اس حدیث میں سات کبیرہ گناہوں کا ذکر ہے:
① شرک
② جادو
③ قتل
④ سود
⑤ یتیم کا مال کھانا
⑥ میدان جہاد سے بھاگنا
⑦ اور پاک دامن عورتوں پر زنا کی تہمت لگانا۔
ان میں سے شرک اور قتل کا ذکر سابقہ حدیث صحيح بخاري [6861] صحيح مسلم [258] میں گزر چکا ہے۔
➋ ثقہ راوی کی زیادت مقبول ہوتی ہے۔
➌ اگر آدمی توبہ کے بغیر مر جائے تو اسے کبیرہ گناہ تباہ و برباد کر کے جہنم میں پھینک دیں گے الا یہ کہ شرک نہ کیا ہو اور اللہ تعالیٰ اپنے خاص فضل و کرم اور رحمت سے بخش دے۔
➍ جادو کبیرہ گناہوں میں سے ہے۔ بسا اوقات جادو دائرہ اسلام سے خروج کا سبب بھی بن جاتا ہے۔
➎ یتیم کے سر پر ہاتھ رکھنا اس کی پرورش اور اس کی دیکھ بھال کی جس قدر فضیلت ہے، اس کے مال کو ہڑپ کرنے پر وعید بھی اتنی شدید ہے۔
➏ غلبہ اسلام کے لئے کافروں سے لڑائی کے وقت بھاگنا کبیرہ گناہ ہے۔
➐ اسلام عورتوں کو مکمل تحفظ دیتا ہے لہٰذا کسی پاک دامن عورت پر تہمت لگانا کبیرہ گناہ ہے، اور اسلام میں تہمت لگانے والے کے لئے سزا بھی موجود ہے۔
اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث/صفحہ نمبر: 52
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 262
حضرت ابو ہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: سات تباہ کن چیزوں سے بچو۔“ سوال ہوا، وہ کون سی ہیں؟ فرمایا: ”اللہ کے ساتھ شرک، جادو، جس جان کے قتل کو اللہ نے حرام ٹھہرایا اس کا ناجائز قتل، یتیم کا مال کھانا، سود کھانا، لڑائی کے دن دشمن کو پشت دکھانا (بھاگ جانا) اور پاک دامن بے خبر مومن عورتوں پر الزام تراشی کرنا۔“ [صحيح مسلم، حديث نمبر:262]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
:
(1)
المُوْبِقَات:
وَبَقَ سے ماخوذ ہے،
جس کا معنی ہلاکت و بربادی ہے،
لہذا موبقہ کا معنی ہوا تباہ کرنے والی۔
(2)
التَّوَلِّي:
اعراض و انحراف،
پیٹھ پھیرنا۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 262
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5764
5764. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تباہ کر دینے والی چیزوں سے اجتناب کرو: وہ اللہ کے ساتھ شرک کرنا اور جادو کرنا کرانا ہے۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5764]
حدیث حاشیہ:
یہ ہر دو گناہ ایمان کو تباہ کر دیتے ہیں۔
شرک اور جادو ہر دو گناہ کو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہی خانہ میں ذکر فرمایا جس سے ظاہر ہے کہ ہر دو گناہ کس قدر خطر ناک ہیں خاص طور پر شرک وہ گناہ ہے جس کا مرتکب اگر توبہ کرکے نہ مرے تو وہ ہمیشہ کے لیے دوزخی ہے اور جنت اس پر قطعاً حرام ہے۔
شرک کی تفصیلات معلوم کرنے کے لیے کتاب الدین الخالص وغیرہ کامطالعہ کریں۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5764
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2766
2766. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”سات ہلاکت خیز گناہوں سے احتراز کرو۔“ صحابہ کرام نے عرض کیا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ! وہ کیا ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا، جادو کرنا، کسی جان کو قتل کرنا جسے اللہ نے حرام ٹھہرایا ہے مگر حق کے ساتھ جائز ہے، سود کھانا، یتیم کا مال ہڑپ کرنا، لڑائی کے دن پیٹھ پھیر کر بھاگ جانا اور پاک دامن اہل ایمان، بھولی بھالی خواتین پر زنا کی تہمت لگانا۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2766]
حدیث حاشیہ:
کبیرہ گناہوں کی تعداد ان سات پر ختم نہیں ہے اور بھی بہت سے گناہ اس ذیل میں بیان کئے گئے ہیں۔
بعض علماءنے ان کی تفصیلات پر مستقل کتابیں لکھی ہیں‘ بہر حال یہ گناہ ہیں جن کا مرتکب اگربغیر توبہ کے مرگیا تو یقینا وہ ہلاک ہوگیا یعنی جہنم رسید ہوا۔
باب کی مطابقت یتیم کے مال کھانے سے ہے جن کی مذمت آیت مذکورۃ فی الباب میں کی گئی ہے۔
اس حدیث کے جملہ راوی مدنی ہیں اور حضرت امام نے اسے کتاب الطب والمحاربین میں بھی نکالا ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2766
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6857
6857. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”سات مہلک گناہوں سے اجتناب کرو۔“ صحابہ کرام نے پوچھا: اللہ کے رسول! وہ کیا ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”اللہ کے ساتھ شرک کرنا جادو کرنا، ناحق کسی کی جان لینا جسے اللہ نے حرام کیا ہے سود کھانا، یتیم کا مال ہڑپ کرنا جنگ کے دن پیٹھ پھیرنا اور پاک دامن بھولی بھالی مومن عورتوں پر تہمت لگانا۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6857]
حدیث حاشیہ:
حافظ نے کہا اس حدیث میں کبیرہ گناہ سات ہی مذکور ہیں لیکن دوسری احادیث سے اور بھی کبیرہ گناہ ثابت ہیں جیسے ہجرت کر کے پھر توڑ ڈالنا، زنا کاری، چوری، جھوٹی قسم، والدین کی نافرمانی، حرم میں بے حرمتی، شراب خوری، جھوٹی گواہی، چغل خوری، پیشاب سے احتیاط نہ کرنا، مال غنیمت میں خیانت کرنا، امام سے بغاوت کرنا، جماعت سے الگ ہو جانا۔
قسطلانی نے کہا جھوٹ بولنا، اللہ کے عذاب سے بے ڈر ہو جانا، غیبت کرنا، اللہ کی رحمت سے ناامید ہو جانا، شیخین حضرت ابوبکر صدیق و حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہم کو برا کہنا، عہد شکنی کرنا۔
ان سب کو کبیرہ گناہوں میں شامل کیا گیا ہے۔
کبیرہ گناہوں کی تعریف میں اختلاف کیا گیا ہے۔
بعضوں نے کہا جن پر کوئی حد مقرر کی گئی ہو۔
بعضوں نے کہا وہ گناہ جن پر قرآن و حدیث میں وعید آئی ہو وہ سب گناہ کبیرہ ہیں۔
سب سے بڑا کبیرہ گناہ شرک ہے جس کا مرتکب بغیر توبہ مرنے والا ہمیشہ ہمیش دوزخ میں رہے گا جب کہ دوسرے کبیرہ گناہوں کے لیے کبھی نہ کبھی بخشش کی بھی امید رکھی جا سکتی ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6857
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2766
2766. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”سات ہلاکت خیز گناہوں سے احتراز کرو۔“ صحابہ کرام نے عرض کیا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ! وہ کیا ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا، جادو کرنا، کسی جان کو قتل کرنا جسے اللہ نے حرام ٹھہرایا ہے مگر حق کے ساتھ جائز ہے، سود کھانا، یتیم کا مال ہڑپ کرنا، لڑائی کے دن پیٹھ پھیر کر بھاگ جانا اور پاک دامن اہل ایمان، بھولی بھالی خواتین پر زنا کی تہمت لگانا۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2766]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث میں یتیم کا مال ہڑپ کرنے کو سات تباہ کن گناہوں میں شامل کیا گیا ہے۔
کبیرہ گناہوں کی تعداد سات سے کہیں زیادہ ہے۔
یہ وہ گناہ ہیں جن کا مرتکب اگر توبہ کیے بغیر مر گیا تو یقینا جہنم رسید ہو گا الا یہ کہ اللہ اسے معاف کر دے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2766
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5764
5764. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تباہ کر دینے والی چیزوں سے اجتناب کرو: وہ اللہ کے ساتھ شرک کرنا اور جادو کرنا کرانا ہے۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5764]
حدیث حاشیہ:
(1)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شرک اور جادو کو ایک ہی جگہ بیان کیا ہے کیونکہ یہ دونوں گناہ اس قدر خطرناک ہیں کہ انسان کے ایمان کو تباہ کر دیتے ہیں۔
شرک تو اس قدر تباہ کن ہے کہ اگر انسان شرک کرنے کے بعد توبہ نہ کرے تو وہ ہمیشہ کے لیے جنت سے محروم اور دوزخ اس پر واجب ہو جاتی ہے۔
(2)
امام بخاری رحمہ اللہ نے اس مقام پر جادو کی سنگینی سے آگاہ کرنے کے لیے اختصار کے ساتھ اس حدیث کو بیان کیا ہے، دوسری روایات میں سات مہلک گناہوں کا ذکر ہے:
وہ، اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنا، بلاوجہ کسی کو قتل کرنا، یتیموں کا مال ہڑپ کر جانا، جنگ سے فرار اختیار کرنا، جادو کرنا، سود کھانا اور پاک دامن عورتوں پر بدکاری کی تہمت لگانا ہے۔
(صحیح البخاري، الوصایا، حدیث: 2766)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5764
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6857
6857. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”سات مہلک گناہوں سے اجتناب کرو۔“ صحابہ کرام نے پوچھا: اللہ کے رسول! وہ کیا ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”اللہ کے ساتھ شرک کرنا جادو کرنا، ناحق کسی کی جان لینا جسے اللہ نے حرام کیا ہے سود کھانا، یتیم کا مال ہڑپ کرنا جنگ کے دن پیٹھ پھیرنا اور پاک دامن بھولی بھالی مومن عورتوں پر تہمت لگانا۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6857]
حدیث حاشیہ:
(1)
حدیث میں محصنات کا لفظ آیا ہے جس کے معنی پاکباز اور بے قصور خواتین ہیں، خواہ وہ کنواری ہوں یا شادی شدہ، حتی کہ بعض اہل علم نے پاکباز لونڈی پر تہمت لگانا بھی اس میں شامل کیا ہے۔
یہ حکم صرف مردوں کے لیے نہیں بلکہ عورتوں کے لیے بھی ہے کہ وہ پاکباز مردوں پر تہمت نہ لگائیں۔
(2)
اس لفظ سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ جو مرد یا عورت پہلے ہی سے بدنام مشہور ہو چکے ہوں یا پہلے ہی سزا یافتہ ہوں ان پر الزام لگانے سے حد قذف نہیں پڑے گی، تاہم ایسے کاموں سے بچنا ہی بہتر ہے۔
کبیرہ گناہوں سے آگاہی کے لیے ہماری تالیف ”معاشرہ میں کبیرہ گناہ“ کا مطالعہ مفید رہے گا۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6857