Note: Copy Text and Paste to word file

مشكوة المصابيح
كِتَاب الْإِيمَانِ
ایمان کا بیان
مومن کے اوصاف
حدیث نمبر: 33
‏‏‏‏وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ وَالْمُؤْمِنُ مَنْ أَمِنَهُ النَّاسُ عَلَى دِمَائِهِمْ وَأَمْوَالِهِمْ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور جس کے ہاتھ سے مسلمان محفوظ رہیں۔ اور مومن وہ ہے جس سے لوگ اپنی جانوں اور مالوں کے بارے میں بے خوف اور پر امن ہوں۔ اس حدیث کو ترمذی، نسائی نے روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه الترمذي (2627 وقال: ھذا حديث حسن صحيح.) والنسائي (8/ 104، 105 ح 4998)»

قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته
مشکوۃ المصابیح کی حدیث نمبر 33 کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 33  
تحقیق الحدیث: صحیح ہے۔
اسے ابن حبان [الاحسان: 180] حاکم [المستدرك 10/1 ح 22] احمد بن حنبل [المسند 379/2 ح 8931] اور محمد بن نصر المروزی [تعظيم قدر الصلاة 599/3، 600 ح 637] نے «ليث بن سعد عن محمد بن عجلان عن القعقاع بن حكيم عن أبى صالح ذكوان عن أبى هريرة رضي الله عنه» کی سند سے روایت ہے۔
◈ ترمذی نے کہا:
«هذا حديث حسن صحيح»
◈ ابن حبان نے صحیح قرار دیا،
◈ حاکم نے اسے مسلم کی شرط پر صحیح کہا۔
◈ اس روایت کے ایک راوی محمد بن عجلان مدلس ہیں۔ دیکھئے: [طبقات المدلسين لابن حجر 98؍3، المرتبة الثالثة] و [جامع التحصيل للعلائي ص109] و [المدلسين لابي زرعة ابن العراقي 56] و [المدلسين للسيوطي 50] و [المدلسين للحلبي ص52] و [قصيدة الذهبي وقصيدة ابي محمود المقدسي والثقات لابن حبان 7؍386، 387] و [التدليس فى الحديث للدميني 145؍3]
⟐ یہ روایت عن سے ہے، لہٰذا یہ سند ضعیف ہے۔

اب اس روایت کے بعض شواہد کا مختصر ذکر پیش خدمت ہے:
«المسلم من سلم المسلمون من لسانه ويده» [صحيح البخاري: 10 ومسلم: 64؍40، وأضواء المصابيح: 6]
«المؤمن من أمنه الناس على دمائهم و أموالهم» [ابن ماجه: 3934 بلفظ «المؤمن من أمنه الناس على أموالهم وأنفسهم» وسنده صحيح وصححه ابن حبان، الموارد: 25، والحاكم1/10، 11 على شرطهما]
«أنفسهم» اور «دمائهم» کا مطلب ایک ہی ہے، لہٰذا ان شواہد کے ساتھ محمد بن عجلان کی روایت صحیح ہے۔ «والحمد لله»
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث/صفحہ نمبر: 33   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4999  
´مسلم کی صفات۔`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: (حقیقی اور کامل) مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور جس کے ہاتھ سے مسلمان محفوظ رہیں، اور (حقیقی) مہاجر وہ ہے جو اللہ تعالیٰ کی منع کی ہوئی چیزوں کو چھوڑ دے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الإيمان وشرائعه/حدیث: 4999]
اردو حاشہ:
(1) یہ حدیث اس بات کا شوق دلاتی ہے کہ ایک مسلمان شخص کو ہر حال میں یہ کوشش کرنی چاہیے کہ وہ دوسرے مسلمان کو کسی قسم کی ایذا اور تکلیف نہ پہنچائے بلکہ اسے دوسرے مسلمان کے لیے مفید ثابت ہو نا چاہیئے،مضر اور موذی نہیں۔
(2) امام حسن بصری رح سے ابرار نیک وپارس شخص کی تعریف پوچھی گئی تو انھوں نے فرمایا: ھم الذین لا یوذون الذر ولا یرضون الشر، یعنی ابرار وہ لوگ ہوتے ہیں جو چیونٹی تک کو ایذا نہیں پہنچاتے اور معمولی شر اور برائی کو پسند نہیں کرتے۔
(3) اس حدیث مبارکہ سے مرجئہ گمراہ فرقے کا بھی رد ہوتا ہے جن کا عقیدہ کہ کلمہ پڑھنے کے بعد سب کا اسلام کامل ہی ہوتا ہے، کسی کا نا قص نہیں ہوتا۔
(4) مہاجر ہجرت سےمقصود دین کی حفاظت ہوتی ہے۔ اگر کوئی اپنا گھر بار چھوڑ دے لیکن اللہ تعالی ٰ کی نافرما نی نہ چھوڑے، اس کی ہجرت بے مقصد ہے۔ البتہ جو شخص اللہ تعالی کی نافرمانی چھوڑ دیتا ہے، خواہ وہ اپنے گھر میں ہی رہے، اس نے ہجر ت کا مقصد پورا کر لیا۔ اور اصل مہاجر وہ ہو ا نہ کہ صرف گھر چھوڑنے والا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4999