Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح البخاري
كِتَاب فَضَائِلِ الْقُرْآنِ
کتاب: قرآن کے فضائل کا بیان
10. بَابُ فَضْلُ الْبَقَرَةِ:
باب: سورۃ البقرہ کی فضیلت کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 5010
وَقَالَ عُثْمَانُ بْنُ الْهَيْثَمِ: حَدَّثَنَا عَوْفٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: وَكَّلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحِفْظِ زَكَاةِ رَمَضَانَ، فَأَتَانِي آتٍ فَجَعَلَ يَحْثُو مِنَ الطَّعَامِ، فَأَخَذْتُهُ، فَقُلْتُ: لَأَرْفَعَنَّكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَصَّ الْحَدِيثَ، فَقَالَ: إِذَا أَوَيْتَ إِلَى فِرَاشِكَ فَاقْرَأْ آيَةَ الْكُرْسِيِّ، لَنْ يَزَالَ مَعَكَ مِنَ اللَّهِ حَافِظٌ وَلَا يَقْرَبُكَ شَيْطَانٌ حَتَّى تُصْبِحَ، وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَدَقَكَ وَهُوَ كَذُوبٌ ذَاكَ شَيْطَانٌ".
اور عثمان بن ہیثم نے کہا کہ ہم سے عوف بن ابی جمیلہ نے بیان کیا، ان سے محمد بن سیرین نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے صدقہ فطر کی حفاظت پر مقرر فرمایا۔ پھر ایک شخص آیا اور دونوں ہاتھوں سے (کھجوریں) سمیٹنے لگا۔ میں نے اسے پکڑ لیا اور کہا کہ میں تجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کروں گا۔ پھر انہوں نے یہ پورا قصہ بیان کیا (مفصل حدیث اس سے پہلے کتاب الوکالۃ میں گزر چکی ہے) (جو صدقہ فطر چرانے آیا تھا) اس نے کہا کہ جب تم رات کو اپنے بستر پر سونے کے لیے جاؤ تو آیت الکرسی پڑھ لیا کرو، پھر صبح تک اللہ تعالیٰ کی طرف سے تمہاری حفاظت کرنے والا ایک فرشتہ مقرر ہو جائے گا اور شیطان تمہارے پاس بھی نہ آ سکے گا۔ (ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے یہ بات آپ سے بیان کی تو) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس نے تمہیں یہ ٹھیک بات بتائی ہے اگرچہ وہ بڑا جھوٹا ہے، وہ شیطان تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 5010 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5010  
حدیث حاشیہ:
سورۃ بقرہ قرآن مجید کی سب سے بڑی سورت ہے۔
بقر ہ گائے کو کہتے ہیں۔
اس سورت میں بنی اسرائیل کی ایک گائے کا ذکر ہے جسے ایک خاص مقصد کے تحت حضرت موسیٰ علیہ السلام کے حکم سے ذبح کیا گیا تھا۔
اسی گائے سے اس سورت کو موسوم کیا گیا۔
احکام و منہیات اسلام کے لحاظ سے یہ بڑی جامع سورت ہے جس کے فضائل بیان کرنے کے لئے ایک دفتر بھی نا کافی ہے۔
حضرت امام بخاری نے اس کی آخری دو آیت اور آیۃ الکرسی کی فضیلت بیان کرکے پوری سورت کے فضائل پر اشارہ فرما دیا ہے۔
وفیه کفایة لمن له درایة۔
سورہ بقرہ کی آخری دو آیتوں کے کافی ہونے کا مطلب بعض حضرات نے یہ بھی بیان کیا ہے کہ جو شخص سوتے وقت ان کو پڑھ لے گا اس کے واسطے یہ پڑھنا رات کے قیام کا بدل ہو جائے گا اور تہجد کا ثواب مل جائے گا۔
حضرت عثمان بن ہیثم والی روایت کو اسماعیل اور ابو نعیم نے وصل کیا ہے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ والا قصہ کتاب الوکالۃ میں بھی گزر چکا ہے۔
پہلے دن حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے اس کی عاجزی اور محتاجی پر رحم کر کے اس کو چھوڑ دیا۔
کہنے لگا کہ میں بال بچے والا بہت ہی محتاج ہوں۔
دوسرے دن پھر آیا اور کھجوریں چرانے لگا تو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے پکڑا وہ بہت عاجزی کرنے لگا انہوں نے چھوڑ دیا۔
تیسرے دن پھر آیا اور چرانے لگا تو حضرت ابو ہریر ہ نے سختی کی اور گرفتار کرلیا۔
اس نے بہت عاجزی کی اور آخرمیں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو آیۃ الکرسی کا مذکورہ وظیفہ بتلایا۔
حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ سورۃ البقرہ کی فضیلت میں صرف یہی روایت لائے ہیں ورنہ اس سورت کی فضیلت میں اور بھی بہت سی احادیث مروی ہیں۔
قرآن پاک کی یہ سب سے بڑی سورت ہے اور مضامین کے لحاظ سے بھی یہ ایک بحر ذخار ہے سوئہ بقرہ کی آخری دو آیات ﴿آمَنَ الرَّسُولُ بِمَا أُنْزِلَ إِلَيْهِ مِنْ رَبِّهِ﴾ الخ کے بارے میں حافظ صاحب فرماتے ہیں فاقرأو ھما و علموھما أبناءکم و نساءکم فإنھما قراٰن و صلٰوة و دعاء (فتح)
یعنی ان آیات کو خود پڑھو، اپنے بچوں اور عورتوں کو سکھاؤ یہ آیات مغز قرآن ہیں، یہ نماز ہیں اور یہ دعا ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5010   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5010  
حدیث حاشیہ:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کہ شیطان نے تجھ سے سچ کہا ہے اس کی مطلق سچائی کا وہم ہو سکتا تھا۔
اس لیے آپ نے مبالغے کے ساتھ اس سے صدق کی نفی فرمائی۔
یعنی اس نے یہ بات سچ کہہ دی ہے، حالانکہ اس کی عادت ہمیشہ جھوٹ بولنا ہے۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے کتاب الوکالہ (حدیث1123)
میں یہ واقعہ تفصیل سے بیان کیا ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دفعہ شیطان کو اس کی اصلی صورت میں پکڑا لیا تھا پھر حضرت سلیمان علیہ السلام کی ایک دعا یاد آگئی تو اسے چھوڑدیا۔
(صحیح البخاري،،الصلاة، حدیث: 461)
لیکن حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسے جب قابو کیا تو وہ انسانی شکل میں تھا اور اس حالت میں اسے پکڑنا حضرت سلیمان علیہ السلام کی دعا کے منافی نہ تھا۔
(فتح الباري: 72/9)
واللہ اعلم۔

واضح رہے کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے سورہ البقرہ کی آخری دو آیات اور آیت الکرسی کی فضیلت بیان کر کے پوری سورت کے فضائل کی طرف اشارہ فرمایا ہے، واقعی یہ بڑی جامع سورت ہے جس کے بہت سے فضائل کتب احادیث میں مروی ہیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5010