Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح البخاري
كِتَاب فَضَائِلِ الْقُرْآنِ
کتاب: قرآن کے فضائل کا بیان
8. بَابُ الْقُرَّاءِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں قرآن کے قاری (حافظ) کون کون تھے؟
حدیث نمبر: 5004
حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنِي ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ، وَثُمَامَةُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ:" مَاتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَ لَمْ يَجْمَعِ الْقُرْآنَ غَيْرُ أَرْبَعَةٍ: أَبُو الدَّرْدَاءِ، وَمُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ، وَزَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ، وَأَبُو زَيْدٍ، قَالَ: وَنَحْنُ وَرِثْنَاهُ".
ہم سے معلی بن اسد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبداللہ بن مثنی نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے ثابت بنانی اور ثمامہ نے بیان کیا اور ان سے انس نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تک قرآن مجید کو چار صحابیوں کے سوا اور کسی نے جمع نہیں کیا تھا۔ ابودرداء ‘ معاذ بن جبل ‘ زید بن ثابت اور ابوزید رضی اللہ عنہم۔ انس نے کہا کہ ابوزید کے وارث ہم ہوئے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 5004 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5004  
حدیث حاشیہ:
ان کی کوئی اولاد نہ تھی، انس ان کے بھتیجے تھے، اسی لئے انہوں نے اپنے آپ کو ان کا وارث بتلایا اس میں علمی وراثت بھی داخل ہے شارحین لکھتے ہیں۔
ونحن ورثناہ رد علی من قال ان ابا زید ھو سعد عبید الاوسی لان انسبنا ھو خزرجی فابو زید ھو احد عمو متہ الذی ورثہ کیف یکون اوسیا کما ورد فی المناقب عن روایۃ قتادۃ قلت لانس من ابی زید قال ھو احد عمومتی (حاشیہ بخاری)
خلاصہ یہ کہ ابو زید حضرت انس کے ایک چچا ہیں وہ سعد عبیداوسی نہیں ہیں اس لئے کہ انس خزرجی نہیں پس جن لوگوں نے زید سے سعد عبیداوسی کو مراد لیا ہے ان کا خیال درست نہیں ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5004   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5004  
حدیث حاشیہ:

یہ حدیث نمبر حضرت ا نس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی اس سے پہلے حدیث سے مختلف ہے۔
ایک تو اس میں حصر کے ساتھ بیان کیا گیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت صرف چار حافظ قرآن تھے اور دوسرے اس روایت میں حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بجائے حضرت ابو درداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ذکر ہے۔

بہر حال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت متعدد صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین حافظ قرآن تھے۔
کود انصار کے متعلق تصریح ہے کہ مذکورہ حضرات کے علاوہ حضرت عبدہ بن صامت اور حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی حافظ قرآن تھے۔
اس طرح مہاجرین میں سے متعدد حضرات حافظ قرآن تھے جن میں سے حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سر فہرست ہیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں منصب امامت پر سر فراز فرمایا اور امامت کے لیے قرآن کا زیادہ پڑھا ہوا ہونا ضروری ہے۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5004