Note: Copy Text and to word file

صحيح البخاري
كِتَاب فَضَائِلِ الْقُرْآنِ
کتاب: قرآن کے فضائل کا بیان
8. بَابُ الْقُرَّاءِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں قرآن کے قاری (حافظ) کون کون تھے؟
حدیث نمبر: 5002
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:" وَاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ غَيْرُهُ مَا أُنْزِلَتْ سُورَةٌ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ إِلَّا أَنَا أَعْلَمُ أَيْنَ أُنْزِلَتْ، وَلَا أُنْزِلَتْ آيَةٌ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ إِلَّا أَنَا أَعْلَمُ فِيمَ أُنْزِلَتْ، وَلَوْ أَعْلَمُ أَحَدًا أَعْلَمَ مِنِّي بِكِتَابِ اللَّهِ تُبَلِّغُهُ الْإِبِلُ، لَرَكِبْتُ إِلَيْهِ".
ہم سے عمر بن حفص نے بیان کیا، کہا مجھ سے میرے والد نے بیان کیا، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، کہا ہم سے مسلم نے بیان کیا، ان سے مسروق نے بیان کیا کہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا، اس اللہ کی قسم جس کے سوا اور کوئی معبود نہیں کتاب اللہ کی جو سورت بھی نازل ہوئی ہے اس کے متعلق میں جانتا ہوں کہ کہاں نازل ہوئی اور کتاب اللہ کی جو آیت بھی نازل ہوئی اس کے متعلق میں جانتا ہوں کہ کس کے بارے میں نازل ہوئی، اور اگر مجھے خبر ہو جائے کہ کوئی شخص مجھ سے زیادہ کتاب اللہ کا جاننے والا ہے اور اونٹ ہی اس کے پاس مجھے پہنچا سکتے ہیں (یعنی ان کا گھر بہت دور ہے) تب بھی میں سفر کر کے اس کے پاس جا کر اس سے اس علم کو حاصل کروں گا۔
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 5002 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5002  
حدیث حاشیہ:
علماء اسلام نے تحصیل علم کے لئے ایسے ایسے پر مشقت سفر کئے ہیں جن کی تفصیلات سے حیرت طاری ہو جاتی ہے اس بارے میں محدثین کا مقام نہایت ارفع و اعلیٰ ہے۔
رحمهم اللہ أجمعین۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5002   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5002  
حدیث حاشیہ:

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ضرورت کے وقت بقدر حاجت انسان اپنی تعریف خود کر سکتا ہے۔
البتہ فخر و غرور کے طور پر ایسا کرنا قابل مذمت ہے۔

حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ بات اس وقت کہی تھی جب حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے سر کاری مصاحف کے علاوہ دیگر پرائیوٹ اور ذاتی مصاحف کو جلا دینے کا حکم دیا اور حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنا مصحف ان کے حوالے کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
ان کا یہ بھی دعوی تھا کہ عرضہ اخیرہ یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جبرئیل علیہ السلام کے ساتھ آخری دور کرنے کی قراءت جاننے والا میرے علاوہ اور کوئی نہیں ہے، اگر مجھے ایسے شخص کا علم ہوتو میں ضرور اس کے پاس جاؤں۔

بہر حال امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ان کی قرآنی مہارت ثابت کرنے کے لیے یہ حدیث بیان کی ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5002