Note: Copy Text and to word file

صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
1M 1. بَابُ قَوْلِهِ: {فَأَوْحَى إِلَى عَبْدِهِ مَا أَوْحَى} :
باب: آیت کی تفسیر ”اللہ تعالیٰ نے اپنے بندے کی طرف وحی کی جو بھی وحی کی“۔
حدیث نمبر: 4857
حَدَّثَنَا طَلْقُ بْنُ غَنَّامٍ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنْ الشَّيْبَانِيِّ، قَالَ: سَأَلْتُ زِرًّا عَنْ قَوْلِهِ تَعَالَى: فَكَانَ قَابَ قَوْسَيْنِ أَوْ أَدْنَى {9} فَأَوْحَى إِلَى عَبْدِهِ مَا أَوْحَى {10} سورة النجم آية 9-10، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ: أَنَّ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى جِبْرِيلَ لَهُ سِتُّ مِائَةِ جَنَاحٍ".
ہم سے طلق بن غنام نے بیان کیا، ان سے زائدہ بن قدامہ کوفی نے بیان کیا، ان سے سلیمان شیبانی نے بیان کیا کہ میں نے زر بن حبیش سے اس آیت کے بارے میں پوچھا «فكان قاب قوسين أو أدنى * فأوحى إلى عبده ما أوحى‏» الخ یعنی سو دو کمانوں کا فاصلہ رہ گیا بلکہ اور بھی کم۔ پھر اللہ نے اپنے بندے پر وحی کی جو کچھ بھی نازل کیا تو انہوں نے بیان کیا کہ ہمیں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے جبرائیل علیہ السلام کو دیکھا تھا جن کے چھ سو پر تھے۔
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 4857 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4857  
حدیث حاشیہ:
تو فاوحٰی الی عبدہ ما اوحٰی میں عبدہ کی ضمیر اللہ کی طرف پھرے گی اور فاوحٰی کی ضمیر حضرت جبرائیل علیہ السلام کی طرف قرینہ کلام بھی اسی کا مقتضی ہے کہ کیونکہ شدید القویٰ اور ذومرۃ یہ حضرت جبرائیل کے صفات ہیں بعضوں نے کہا خود پروردگار مراد ہے اس صورت میں اوحٰی اور عبدہ دونوں کی ضمیر اللہ کی طرف لوٹے گی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4857   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4857  
حدیث حاشیہ:

یہ وحی غالباً وہی تھی جو سورہ مدثر کی ابتدائی آیات پر مشتمل ہے۔
یہ وحی حضرت جبرئیل علیہ السلام نے اللہ کے بندے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر کی تھی۔
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا موقف ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جبرئیل علیہ السلام کو دیکھا تھا جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا مسلک ہے لہٰذا ان کے مذہب کے مطابق آیت کریمہ کے یہ معنی ہیں کہ حضرت جبرئیل علیہ السلام نے اللہ کے بندے کی طرف وحی کی۔

حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ اکثر مفسرین کے ہاں اس آیت کے یہ معنی ہیں۔
اللہ تعالیٰ نے اپنے بندے کی طرف وحی کی۔
(فتح الباري: 777/8)
اس صورت میں (أَوْحَىٰ اور عَبْدِهِ)
دونوں کی ضمیر اللہ تعالیٰ کی طرف لوٹے گی۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4857   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3277  
´سورۃ النجم سے بعض آیات کی تفسیر۔`
شیبانی کہتے ہیں کہ میں نے زر بن حبیش سے آیت: «فكان قاب قوسين أو أدنى» دو کمانوں کے برابر یا اس سے بھی کچھ کم فرق رہ گیا (النجم: ۹)، کی تفسیر پوچھی تو انہوں نے کہا: مجھے ابن مسعود رضی الله عنہ نے خبر دی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جبرائیل کو دیکھا اور ان کے چھ سو پر تھے۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3277]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
دو کمانوں کے برابر یا اس سے بھی کچھ کم فرق رہ گیا (النجم: 9)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3277