صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
52. سورة {وَالطُّورِ} :
باب: سورۃ الطور کی تفسیر۔
وَقَالَ قَتَادَةُ: مَسْطُورٍ: مَكْتُوبٍ، وَقَالَ مُجَاهِدٌ: الطُّورُ الْجَبَلُ بِالسُّرْيَانِيَّةِ، رَقٍّ مَنْشُورٍ: صَحِيفَةٍ، وَالسَّقْفِ الْمَرْفُوعِ: سَمَاءٌ، الْمَسْجُورِ: الْمُوقَدِ، وَقَالَ الْحَسَنُ: تُسْجَرُ حَتَّى يَذْهَبَ مَاؤُهَا، فَلَا يَبْقَى فِيهَا قَطْرَةٌ، وَقَالَ مُجَاهِدٌ: أَلَتْنَاهُمْ: نَقَصْنَا، وَقَالَ غَيْرُهُ: تَمُورُ تَدُورُ، أَحْلَامُهُمْ: الْعُقُولُ، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: الْبَرُّ: اللَّطِيفُ كِسْفًا قِطْعًا الْمَنُونُ الْمَوْتُ، وَقَالَ غَيْرُهُ: يَتَنَازَعُونَ: يَتَعَاطَوْنَ.
قتادہ نے کہا «مسطور» بمعنی «مكتوب» یعنی لکھی ہوئی ہے۔ مجاہد نے کہا «الطور» سریانی زبان میں پہاڑ کو کہتے ہیں «رق منشور» یعنی صحیفہ کھلا ہوا ورق۔ «لسقف المرفوع» یعنی آسمان۔ «المسجور» یعنی گرم کیا گیا۔ حسن بصری نے کہا «مسجور» سے مراد یہ ہے کہ سمندر میں ایک دن طغیانی آ کر اس کا سارا پانی سوکھ جائے گا اور اس میں ایک قطرہ بھی باقی نہ رہے گا۔ مجاہد نے کہا کہ «ألتناهم» کے معنی گھٹایا، کم کیا۔ مجاہد کے علاوہ دوسروں نے کہا کہ «تمور» گھومے گا۔ «أحلامهم» کے معنی ان کی عقلیں۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا «البر» کے معنی مہربان۔ «كسفا» کے معنی ٹکڑے۔ «المنون» کے معنی موت۔ اوروں نے کہا «يتنازعون» کا معنی ایک دوسرے سے جھپٹ لیں انہیں مذاق سے یا لڑائی سے۔