Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند عبدالله بن مبارك
متفرق
حدیث نمبر: 271
حدیث نمبر: 271
أنا أنا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ أَنَّهُ حَدَّثَهُ، قَالَ: قُلْتُ لِجُنْدُبٍ: إِنِّي بَايَعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ عَلَى أَنْ أُقَاتِلَ أَهْلَ الشَّامِ، قَالَ: لَعَلَّكَ تُرِيدُ أَنْ تَقُولَ: قَالَ لِي جُنْدَبٌ، وَقَالَ لِي جُنْدَبٌ؟ فَقُلْتُ: لا، إِنَّمَا أَسْتَفْتِيكَ لِنَفْسِي، قَالَ: افْتَدِ بِمَالِكَ؟ فَقَالَ: لا يُقْبَلُ مِنِّي، فَقَالَ جُنْدَبٌ: إِنِّي كُنْتُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غُلامًا حَزَوَّرًا، وَإِنَّهُ حَدَّثَنِي فُلانٌ? أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " يَجِيءُ الْمَقْتُولُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُتَعِلِّقًا بِالْقَاتِلِ، فَيَقُولُ: أَيْ رَبِّ، قَتَلَنِي هَذَا، فَيَقُولُ اللَّهُ: فِيمَ قَتَلْتَهُ؟ فَيَقُولُ: فِي مُلْكِ فُلانٍ، فَاتَّقِ أَلا تَكُونَ ذَلِكَ الرَّجُلَ".
ابو عمران جونی رحمہ اللہ نے کہا کہ میں نے جندب رضی اللہ عنہ سے کہا: میں نے عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے اس بات پر بیعت کی ہے کہ میں اہل شام سے قتال کروں گا۔ انہوں نے فرمایا کہ شاید تو یہ چاہتا ہے کہ تو کہتا پھرے: جندب نے مجھے یہ کہا ہے، جندب نے مجھے یہ کہا ہے۔ میں نے کہا کہ نہیں، میں بس آپ سے فتویٰ پوچھ رہا ہوں، آپ ضرور مجھے فتویٰ دیں،ا نہوں نے فرمایا کہ اپنے مال کے بدلے فدیہ دے دے۔ میں نے کہا کہ وہ مجھ سے قبول نہیں کیاجائے گا، جندب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ بے شک میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک طاقت ور نوجوان تھا اور مجھے فلاں (صحابی)نے بیان کیا کہ یقینا اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فرماتے ہوئے سنا:قیامت والے دن مقتول، قاتل سے چمٹا ہوا آئے گا اور کہے گا: یا رب! اس نے مجھے قتل کیا تھا۔ اللہ اس سے کہے گا، کس وجہ سے اسے قتل کیاتھا؟ وہ کہے گا کہ فلاں کی بادشاہت کے لیے۔ لہٰذا میں چاہتا ہوں کہ تم وہ شخص نہ بنو۔

تخریج الحدیث: «مسند احمد: 23165۔ شیخ شعیب نے اسے ’’صحیح علی شرط مسلم‘‘ قرار دیا ہے۔»

حكم: صحیح