مسند عبدالله بن مبارك
متفرق
حدیث نمبر: 268
حدیث نمبر: 268
أنا أنا مَعْمَرٌ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ قَيْسِ بْنِ عُبَادٍ، قَالَ: كُنَّا مَعَ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَكَانَ إِذَا شَهِدَ مَشْهَدًا، أَوْ أَشْرَفَ عَلَى أَكَمَةٍ، أَوْ هَبَطَ وَادِيًا، قَالَ: صَدَقَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ، فَقُلْتُ لِرَجُلٍ مِنْ بَنِي يَشْكُرَ: انْطَلِقْ بِنَا إِلَى أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ حَتَّى نَسْأَلَهُ عَنْ قَوْلِهِ: صَدَقَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ، فَانْطَلَقْنَا إِلَيْهِ، فَقُلْنَا: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، رَأَيْنَاكَ إِذَا شَهِدْتَ مَشْهَدًا أَوْ أَشْرَفْتَ عَلَى أَكَمَةٍ، قُلْتَ: صَدَقَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ، فَهَلْ عَهِدَ إِلَيْكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا فِي ذَلِكَ؟ فَأَعْرَضَ عنَّا، وَأَلحَحْنَا عَلَيْهِ، فَقَالَ:" وَاللَّهِ مَا عَهِدَ إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلا شَيْئًا عَهِدَهُ إِلَى النَّاسِ، وَلَكِنَّ النَّاسَ وَثَبُوا عَلَى عُثْمَانَ فَقَتَلُوهُ، وَكَانَ غَيْرِي فِيهِ أَسْوَأُ حَالا وَأَسْوَأُ فِعْلا مِنِّي، ثُمَّ رَأَيْتُ أَنِّي أَحَقُّهُمْ بِهَا فَوَثَبْتُ عَلَيْهَا، فَاللَّهُ أَعْلَمُ أَخْطَأْنَا أَوْ أَصَبْنَا".
قیس بن عباد نے کہا کہ ہم علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے، وہ جب بھی کسی اجتماع گاہ میں حاضر ہوتے، یا کسی ٹیلے پر چڑھتے، یا کسی وادی میں اترتے تو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تصدیق کرتے۔ میں نے بنو یشکر کے ایک آدمی سے کہا کہ ہمارے ساتھ امیر المؤمنین کی طرف چل۔ یہاں تک کہ ہم ان سے ان کے قول، اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ کہا کہ متعلق سوال کریں، سو ہم ان کی طرف چلے اور کہا: اے امیر المؤمنین! ہم نے آپ کو دیکھا ہے کہ آپ جب بھی کسی اجتماع گاہ میں حاضر ہوتے ہیں یا کسی ٹیلے پر چڑھتے ہیں تو کہتے ہیں: اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ فرمایا، کیا اس بارے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی چیز کا عہد لیا ہے؟ تو انہوں نے اعراض کر لیا اور ہم نے ان پر اصرار کیا تو فرمایا: اللہ کی قسم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے کسی چیز کا عہد نہیں لیا، سوائے اس چیز کے جس کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے عہد لیا، لیکن لوگ عثمان رضی اللہ عنہ پر کود پڑے اور انہیں شہید کر دیا اور میرے علاوہ اس (خلافت)کے بارے، میری نسبت زیادہ ابتر حالت اور برے کام والا تھا، میں نے سمجھا کہ بے شک میں ہی ان کی نسبت اس کا زیادہ حق دار ہوں، پس میں اس پر براجمان ہوگیا، اللہ زیادہ جانتا ہے کہ ہم نے خطا کھائی یا درستی کو پہنچے۔
تخریج الحدیث: «مسند أحمد: 1207۔ شیخ شعیب نے اسے ’’علی بن جدعان‘‘ راوی کی وجہ سے ضعیف کہا ہے۔»
حكم: ضعیف