مسند عبدالله بن مبارك
متفرق
حدیث نمبر: 265
حدیث نمبر: 265
أنا أَفْلَحُ بْنُ سَعِيدٍ، سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ رَافِعٍ مَوْلَى أُمِّ سَلَمَةَ يَذْكُرُ، أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: أَنَّهَا سَمِعَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ عَلَى الْمِنْبَرِ، وَهُوَ يَقُولُ:" أَيُّهَا النَّاسُ"، قَالَتْ وَهِيَ تَمْتَشِطُ، فَقَالَتْ لِلَّتِي تُمَشِّطُهَا: وَيْحَكِ لُفِّي رَأْسِي، قَالَتْ: إِنَّمَا يَدْعُو النَّاسَ، قَالَتْ: أَوَ لَسْنَا مِنَ النَّاسِ؟ فَلَفَّتْ رَأْسَهَا، فَقَامَتْ وَرَاءَ حُجْرَتِهَا، فسَمِعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" أَيُّهَا النَّاسُ، إِنِّي بَيْنَمَا أَنَا عَلَى الْحَوْضِ إِذْ مُرَّ بِكُمْ زُمَرًا، فَتَذْهَبُ بِكُمُ الطُّرُقُ، فَنَادَيْتُكُمْ أَلا هَلُمُّوا إِلَى الطَّرِيقِ، فَنَادَانِي مُنَادٍ مِنْ وَرَائِي: إِنَّهُمْ بَدَّلُوا بَعْدَكَ، فَقُلْتُ: أَلا سُحْقًا، أَلا سُحْقًا".
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ بے شک ایک روز انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو برسر منبر فرماتے ہوئے سنا: اے لوگو! کہا کہ اور وہ کنگھی کروا رہی تھیں تو اس عورت سے جو ان کی کنگھی کر رہی تھیں، کہا تجھ، پر افسوس، میرا سر چھوڑ دے، وہ بولی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم محض لوگوں کو بلا رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ کیا ہم لوگوں میں سے نہیں ہیں، سو انہوں نے اپنا سر لپیٹا اور اپنے حجرے کے پیچھے کھڑی ہو گئیں اور سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: اے لوگو! بے شک میں اس دوران کے حوض پر ہوں گا، جب تمہیں کئی گروہوں کی صورت گزارا جائے گا، تو تمہیں اور راستوں پر لے جایا جائے گا، میں تمہیں آواز دوں گا، سنو! اس راستے کی طرف آؤ، تو ایک منادی میرے پیچھے سے آواز دے گا، بے شک انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد (دین)بدل دیا تھا، میں کہوں گا: خبردار! دوری ہے۔ دوری ہے۔
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 2295، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 11396، وأحمد فى «مسنده» برقم: 27189، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 32318، 38334، والطبراني فى «الكبير» برقم: 661، 662، 996، 997، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 8714
صحیح مسلم، الفضائل: 29۔ 15/56۔»
حكم: صحیح