مسند عبدالله بن مبارك
متفرق
حدیث نمبر: 256
حدیث نمبر: 256
أنا مُحَمَّدُ بْنُ سُوقَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ خَطَبَ بِالْجَابِيَةِ، فَقَالَ: قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِيَامِي فِيكُمْ، فَقَالَ: " اسْتَوْصُوا بِأَصْحَابِي خَيْرًا، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ يَفْشُو الْكَذِبُ حَتَّى إِنَّ الرَّجُلَ لَيَسْبِقُ بِالشَّهَادَةِ قَبْلَ أَنْ يُسْأَلَهَا فَمَنْ أَرَادَ مِنْكُمْ بُحْبُوحَةَ الْجَنَّةِ فَلْيَلْزَمِ الْجَمَاعَةَ، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ مَعَ الْوَاحِدِ وَهُوَ مِنَ الاثْنَيْنِ أَبْعَدُ، وَلا يَخْلُوَنَّ أَحَدُكُمْ بِامْرَأَةٍ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ ثَالِثُهُمَا، وَمَنْ سَرَّتْهُ حَسَنَتُهُ، وَسَاءَتْهُ سَيِّئَتُهُ فَهُوَ مُؤْمِنٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا، عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے جابیہ (مقام(پر خطبہ ارشاد فرمایا اور کہا: ہمارے اندر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے، جس طرح میں تمہارے اندر کھڑا ہوا ہوں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے صحابہ رضی اللہ عنہم کے متعلق خیر کی وصیت قبول کرو، پھر ان لوگوں کے بارے میں جوان کے بعد آئیں گے، پھر ان لوگوں کے متعلق جو ان کے بعد آئیں گے، پھر جھوٹ عام ہوجائے گا، یہاں تک کہ بے شک آدمی، اس سے قبل کہ اس سے مطالبہ کیا جائے، گواہی دینی شروع کر دے گا اور مطالبے سے پہلے قسم اٹھانی شروع کر دے گا، تم میں سے جوجنت کا درمیان چاہتا ہے وہ جماعت کو لازماً پکڑ لے۔ بے شک شیطان اکیلے کے ساتھ ہے اور وہ دو سے زیاد ہ دور ہے اور تمہارا کوئی ہرگز کسی عورت کے ساتھ خلوت میں نہیں ہوتا، مگر شیطان ہی ان دونوں کا تیسرا ہوتا ہے اور جسے اس کی نیکی خوش لگے اور گناہ برا لگے تو وہ مومن ہے۔
تخریج الحدیث: «مستدرك حاکم: 1/114، 115، جامع ترمذي: 2165۔ محدث البانی نے اسے ’’صحیح‘‘ کہا ہے»
حكم: صحیح