Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند عبدالله بن مبارك
متفرق
حدیث نمبر: 255
حدیث نمبر: 255
أنا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَشْهَدُوا أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، وَاسْتَقْبَلُوا قِبْلَتَنَا، وَأَكَلُوا ذَبِيحَتَنَا وَصَلَّوْا صَلاتَنَا، فَقَدْ حُرِّمَتْ عَلَيْنَا دِمَاؤُهُمْ وَأَمْوَالُهُمْ إِلا بِحَقِّهَا، لَهُمْ مَا لِلْمُسْلِمِينَ وَعَلَيْهِمْ مَا عَلَيْهِمْ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے لوگوں سے لڑائی کا حکم دیا گیا ہے، یہاں تک کہ وہ گواہی دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور بے شک محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں، پس جب وہ کہیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور بے شک محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں اور انہوں نے ہمارے قبلے کی طرف رخ کیا اور ہمارا ذبیحہ کھایا اور ہماری نماز پڑھی تو یقینا ہم پر ان کے خون اور مال حرام ہوگئے، سوائے ان کے حق کے، ان کے لیے وہ (حقوق)ہیں جو مسلمانوں کے لیے ہیں اور ان پر وہ (فرائض)ہیں جو ان (باقی مسلمانوں)پر ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح بخاري: 393، حلیة الأولیاء، ابو نعیم: 8/173، تاریخ بغداد: 10/464، التلخیص الحبیر، ابن حجر: 4/25۔»

حكم: صحیح