Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند عبدالله بن مبارك
متفرق
حدیث نمبر: 241
حدیث نمبر: 241
أنا أنا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: أَرَادَ قَرَظَةُ أَنْ يَأْتِيَ الْعِرَاقَ فِي أُنَاسٍ مِنْ بَنِي عَبْدِ الأَشْهَلِ، فَخَرَجَ مَعَهُمْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، فَدَعَا بِمَاءٍ فَتَوَضَّأَ، فَقَالَ: هَلْ تَدْرُونَ لِمَ خَرَجْتُ مَعَكُمْ؟ قَالُوا: وُدًّا لَنَا وَحَقًّا، قَالَ: لَكُمْ حَقًّا وَلَكِنِّي جِئْتُ فِي كَلِمَةٍ: " أَقِلُّوا الْحَدِيثَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا شَرِيكُكُمْ فِيهِ"، قَالَ: فَمَا كُنْتُ أُحَدِّثُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ قَوْلِ عُمَرَ.
شعبی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ قرظہ نے بنو عبد الاشہل کے کچھ لوگوں کے ساتھ عراق آنے کا ارادہ کیا۔ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بھی ان کے ساتھ نکلے اور پانی منگوایا، وضو کیا اور فرمایا: کیا تمہیں معلوم ہے کہ میں تمہارے ساتھ کیوں نکلا ہوں؟ انہوں نے کہا کہ ہماری محبت اور ہمارے حق کی وجہ سے۔ فرمایا: بے شک تمہارا حق ہے، لیکن میں ایک بات کہنے آیا ہوں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کم حدیثیں بیان کرنا اور میں اس (بات کی پابندی)میں تمہارا شریک ہوں۔ (شعبی)نے کہا کہ میں عمر رضی اللہ عنہ کے اس قول کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان نہیں کیا کرتا تھا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجة: 1655، سنن دارمی،ا لمقدمة: 1/73، رقم: 285۔ محدث البانی نے اسے ’’صحیح‘‘ کہا ہے۔»

حكم: صحیح