Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند عبدالله بن مبارك
متفرق
حدیث نمبر: 235
حدیث نمبر: 235
عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: بَيْنَمَا نَحنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ قَامَ أَعْرَابِيٌّ مِنْ بَنِي فَزَارَةَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ امْرَأَتِي وَلَدَتْ غُلامًا أَسْوَدَ وَهُوَ حِينَئِذٍ ذَلِكَ مُنْكِرٌ، لَمْ يَقُلْ ذَلِكَ إِلا لِيَنْتَفِيَ مِنْهُ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَلْ لَكَ إِبِلٌ؟"، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ:" فَمَا أَلْوَانُهَا؟"، قَالَ: هِيَ حُمْرٌ، قَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَلْ فِيهَا مِنْ أَوْرَقَ؟"، قَالَ: نَعَمْ، فِيهَا ذُودٌ أَوْرَقُ، قَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّى كَانَ ذَلِكَ؟"، قَالَ: لا أَدْرِي إِلا أَنْ يَكُونَ نَزَعَهَا عِرْقٌ، قَالَ:" وَهَذَا لَعَلَّهُ يَكُونُ نَزَعَهُ عِرْقٌ"، فَأَبَى أَنْ يُرَخِّصَ فِي الانْتِفَاءِ مِنْهُ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ اسی دوران ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے، جب بنو فزارہ کا ایک بدوی آیا اور کہنے لگا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! بے شک میری بیوی نے سیاہ رنگ کا بچہ پیدا کیا ہے اور وہ اس وقت اس کا انکار کرنے والا تھا، اس نے یہ صرف اپنے سے اس (بچے)کی نفی کرنے کے لیے کہا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تیرے پاس اونٹ ہیں؟ اس نے کہا: ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان کا رنگ کیا ہے؟ اس نے کہا: سرخ۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: کیا ان میں کوئی گندمی بھی ہیں؟ اس نے کہا: ہاں۔ ان میں خاکستری اونٹ بھی ہیں تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: یہ کہاں سے آگئے؟ اس نے کہا: مجھے نہیں معلوم، الا یہ کہ کسی رگ نے انہیں کھینچا ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اور اس (بچے)کو بھی شاید کسی رگ نے کھینچا ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار کر دیا کہ اسے اس کی نفی کی رخصت دیں۔

تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5305، 6847، 7314، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1500، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4106، 4107، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3509، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 5642، 5643، 5644، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2260، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2128، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2002، 2003، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 14358، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7310، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1115، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 5869، 5886، والبزار فى «مسنده» برقم: 7693، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 4667
صحیح بخاري، الطلاق: 12/147، صحیح مسلم، اللعان: 1/135، رقم: 18، 20، 41، جامع ترمذي، الولاء والهبة: 6/326، سنن ابي وداؤد، الطلاق: 6/349، سنن ابن ماجة: 2002، 2003، مسند احمد: 2/273، 234، 279، التلخیص الجیر: 3/226۔»

حكم: صحیح