Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند عبدالله بن مبارك
متفرق
حدیث نمبر: 172
حدیث نمبر: 172
عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ عَقِيلِ بْنِ طَلْحَةَ السُّلَمِيِّ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ هَيْضَمٍ، عَنِ الأَشْعَثِ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ: قَدِمْنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَفَرٍ مِنْ كِنْدَةَ لا يَرَوْنِي إِلا أَفْضَلَهُمْ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا نَزْعُمُ أَنَّكُمْ مِنَّا؟ قَالَ: " نَحنُ بَنُو النَّضْرِ بْنِ كِنَانَةَ لا نَقْفُو أُمَّنَا وَلا نَنْتَفِي مِنْ أَبِينَا"، فَقَالَ الأَشْعَثُ: وَاللَّهِ لا أَسْمَعُ بِرَجُلٍ نَفَى قُرَيْشًا مِنَ النَّضْرِ إِلا جَلَدْتُهُ الْحَدَّ.
اشعث بن قیس نے کہا کہ ہم کندہ کے کچھ لوگوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، وہ مجھے اپنا سب سے افضل آدمی ہی سمجھتے تھے،میں نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! بے شک ہم گمان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہم میں سے ہی ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم بنو نضیر بن کنانہ نہ اپنی ماں پر بری تمہت لگاتے ہیں اور نہ ہی اپنے باپ کی نفی کرتے ہیں۔ اشعث نے کہا کہ اللہ کی قسم! میں جس آدمی کو بھی سنتا کہ اس نے قریش کے کسی آدمی کی نضر بن کنانہ سے نفی کی ہے تو میں اسے ضرور کوڑوں کی حد لگاتا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجة، الحدود: 37، باب من نفي رجلا من قبیلة، رقم: 2612۔ محدث البانی نے اسے ’’صحیح‘‘ کہا ہے۔»

حكم: صحیح