مسند عبدالله بن مبارك
متفرق
حدیث نمبر: 145
حدیث نمبر: 145
عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ، أَنَّ يَهُودِيًّا رَضَّ رَأْسَ جَارِيَةٍ بَيْنَ حَجَرَيْنِ، فَسُئِلَتْ: مَنْ فَعَلَ هَذَا بِكِ؟ فَقِيلَ: فُلانٌ، أَوْ فُلانٌ حَتَّى ذُكِرَ اسْمُ الْيَهُودِيِّ؟ فَأَوْمَأَتْ بِرَأْسِهَا، أَيْ: نَعَمْ، فَدُعِيَ الْيَهُودِيُّ فَاعْتَرَفَ،" فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُضَّ رَأْسُهُ بَيْنَ حَجَرَيْنِ"، أَوْ قَالَ: حِجَارَةٍ.
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ بے شک ایک یہودی نے ایک لڑکی کا سر دو پتھروں کے درمیان کچل دیا،اس سے پوچھا گیا کہ تیرے ساتھ یہ کسی نے کہا؟ کہا گیا کہ کیا فلاں یا فلاں نے؟ یہاں تک کہ اس یہودی کانام لیا گیا، اس نے اپنے سر کے ساتھ اشارہ کیا یعنی ہاں، تو اس یہودی کو بلایا گیا، اس نے اعتراف (جرم)کر لیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بارے میں حکم دیا تو اس کا سر (بھی)دو پتھروں کے درمیان کچل دیا گیا۔ یا کہا کے پتھر کے ساتھ۔
تخریج الحدیث: «صحیح بخاري، فی أول کتاب الخصومات: 5/45، صحیح مسلم: 11/157، 158، 159، رقم: 15،16، 17، کتاب القسامة باب ثبوت القصاص فی القتل بالحجر وغیرہ، جامع الترمذی،کتاب الدیات: 6، باب من ضخ رأسه بالصخرة: 4/651، سنن ابن ماجة، کتاب الدیات: 24، باب یقتاد من القاتل کما قتل: 2665، 2666، مسند احمد: 3/193، 262، 269، سنن دارمي، کتاب الدیات: 4، باب کیف یعمل فی القود: 2/110، سنن دارقطني، کتاب الدیات: 3/168، 169، التلخیص الحبیر: 4/15۔»
حكم: صحیح