مسند عبدالله بن مبارك
متفرق
حدیث نمبر: 94
حدیث نمبر: 94
عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ الْمُغِيرَةِ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: لَمَّا انْتَهَتْ عِدَّةُ زَيْنَبَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِزَيْدٍ: " اذْكُرْهَا عَلَيَّ"، قَالَ: فَانْطَلَقْتُ، فَقُلْتُ: يَا زَيْنَبُ، أَبْشِرِي، أَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُذكِّرُكَ، فَقَالَتْ: مَا أَنَا بِصَانِعَةٍ شَيْئًا حَتَّى أُوَامِرَ رَبِّي، فَقَامَتْ إِلَى مَسْجِدِهَا وَنَزَلَ الْقُرْآنُ، وَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى دَخَلَ عَلَيْهَا بِغَيْرِ إِذْنٍ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب سیدہ زینب (بنت جحش) رضی اللہ عنہا کی عدت پوری ہوگئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زید (بن حارثہ) رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ اس (زینب رضی اللہ عنہا)کو میری طرف سے پیغام نکاح دو، کہاکہ میں چلا اور کہا کہ اے زینب رضی اللہ عنہا! خوش ہو جاؤ، مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھیجا ہے، وہ تجھے پیغام نکاح دے رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ میں کچھ نہیں کرنے والی، یہاں تک کہ اپنے رب عزوجل سے مشورہ (استخارہ)کر لوں، وہ اپنی مسجد کی طرف کھڑی ہو گئیں اور قرآن نازل ہوگیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے، یہاں تک کہ بغیر اجازت کے ان پاس آگئے۔
تخریج الحدیث: «الزهد، ابن مبارك: 541، مسند احمد (الفتح الرباني)21/87، حلیة الأولیاء، ابو نعیم: 2/52، صحیح مسلم: 1428۔»
حكم: صحیح