Note: Copy Text and paste to word file

مسند عبدالله بن مبارك
متفرق
حدیث نمبر: 92
حدیث نمبر: 92
عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ حُذَيْفَةَ، أَنَّ حُذَيْفَةَ بْنَ الْيَمَانِ، قَالَ: قَامَ سَائِلٌ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلُ، فَأَمْسَكَ الْقَوْمُ، ثُمَّ إِنَّ رَجُلا أَعْطَاهُ فَأَعْطَى الْقَوْمُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنِ اسْتَنَّ خَيْرًا فَاسْتُنَّ بِهِ فَلَهُ أَجْرُهُ، وَمِثْلُ أُجُورِ مَنْ تَبِعَهُ مِنْ غَيْرِ مُنْتَقِصٍ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْئًا، وَمَنِ اسْتَنَّ شرًّا فَاسْتُنَّ بِهِ فَعَلَيْهِ وِزْرُهُ، وَمِثْلُ أَوْزَارِ مَنْ تَبِعَهُ غَيْرَ مُنْتَقِصٍ مِنْ أَوْزَارِهِمْ شَيْئًا".
سیدنا حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک سائل کھڑا ہوا اور سوال کرنے لگا، لوگ خاموش رہے، پھر بے شک ایک آدمی نے اسے دیا تو لوگوں نے بھی اسے دیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے نیکی کی راہ نکالی، پھر اسے اپنایا گیا تو اس کے لیے اس کا اجر ہے اور اس کا بھی جس نے اس کی پیروی کی، ان کے اجر میں کمی کیے بغیر اور جس نے کوئی برا طریقہ جاری کیا اور اسے اپنایا گیا تو اس پر اس کا بوجھ ہے اور ان کے بوجھ کی مثل بھی جنہوں نے اس کی تابع داری کی، ان کے بوجھ سے کچھ بھی کم کیے بغیر۔

تخریج الحدیث: «الزهد، ابن مبارك: 513، مسند احمد: 5/387، مجمع الزوائد، هیثمي: 1/167، مشکل الآثار، طحاوي: 1/482، سنن بیهقي: 4/175، 176، سنن ابن ماجة: 204، صحیح الجامع الصغیر: 6014۔»

حكم: إسنادہ حسن