مسند عبدالله بن مبارك
متفرق
حدیث نمبر: 73
حدیث نمبر: 73
عَنْ يَحْيَى بْنِ أَيُّوبَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زَحْرٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الأَنْصَارِيِّ، قَالَ: نَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَهْرًا، فَبَقِيتُ فِي عَمَلِهِ كُلِّهِ فَرَأَيْتُهُ إِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ، أَوْ زَاغَتْ، أَوْ كَمَا قَالَ، إِنْ كَانَ فِي يَدِهِ عَمَلُ الدُّنْيَا رَفَضَهُ، وَإِنْ كَانَ نَائِمًا، فَكَأَنَّمَا نُوقِظُ لَهُ فَيَقُومُ فَيَغْتَسِلُ، أَوْ يَتَوَضَّأُ، ثُمَّ يَرْكَعُ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ يُتِمُّهُنَّ وَيُحْسِنُهُنَّ وَيَتَمَكَّنُ فِيهِنَّ، فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يَنْطَلِقَ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَكَثْتَ عِنْدِي شَهْرًا وَلَوَدِدْتُ أَنَّكَ مُلِئْتَ الْخَيْرَ مِنْ ذَلِكَ، فَبَقِيتَ فِي عَمَلِكَ كُلِّهِ، فَرَأَيْتُكَ إِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ أَوْ زَاغَتْ فَإِنْ كَانَ فِي يَدِكَ عَمَلٌ رَفَضْتَهُ، فَإِنْ كُنْتَ نَائِمًا تُوقَظُ فَتَغْتَسِلُ أَوْ تَتَوَضَّأُ، ثُمَّ تَرْكَعُ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ تُتِمُّهُنَّ وَتُحْسِنُهُنَّ وَتَتَمَكَّنُ فِيهِنَّ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ أَبْوَابَ السَّمَاءِ وَأَبْوَابَ الْجَنَّةِ يُفتَحْنَ فِي تِلْكَ السَّاعَةِ، فَلا يُوَافِي أَحَدٌ بِهَذِهِ الصَّلاةِ، فَأَحْبَبْتُ أَنْ يَصْعَدَ مِنِّي إِلَى رَبِّي فِي تِلْكَ السَّاعَةِ خَيْرٌ"، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: وَزَادَنِي الأَوْزَاعِيُّ، قَالَ: فَأُحِبُّ أَنْ يُرْفَعَ عَمَلِي فِي أَوَّلِ عَمَلِ الْعَابِدِينَ.
سیدنا ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک ماہ (ان کے ہاں)(اترے۔ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام کاموں کے لیے باقی رہا۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب سورج ڈھل جاتا یا ٹیڑھا ہوجاتا ہے یا جیسے میں نے کہا۔ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم دنیا کے کسی کام میں مصروف ہوتے تو آپ اسے چھوڑ دیتے اور اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوئے ہوتے تو گویا ہم آپ کو اس کے لیے بیدار کردیتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوتے، غسل یا وضو کرتے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم چار رکعتیں پڑھتے، انہیں مکمل کرتے، خوبصورت کرتے اور انہیں خوب اطمینان و تمکین سے ادا فرماتے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (ہمارے گھر سے)جانے کا ارادہ فرمایا تو میں نے کہا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس ایک مہینہ رہے اور یقینا میں نے جانا کہ بے شک آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے خیر و بھلائی سے بھر دیے گئے۔ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سب کاموں کو جاننے کے لیے آپ کے ساتھ رہا (مسنون اعمال کا خوب مشاہدہ کرنے کے لیے)، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب سورج ڈھل جاتا یا ٹیڑھا ہوجاتا، اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں کوئی کام ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے چھوڑ دیتے، اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوئے ہوتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بیدار کیا جاتا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم غسل یا وضو فرماتے، پھر چار رکعتیں پڑھتے، آپ انہیں مکمل کرتے، خوبصورت کرتے اور انہیں خوب اطمینان و تمکین سے ادا فرماتے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک آسمان کے دروازے اور جنت کے دروازے اس گھڑی اس کے لیے کھول دیے جاتے ہیں۔ جو بندہ اس نماز کے ساتھ تو میں نے پسند کیا کہ میرے لیے، میرے رب کی طرف اس گھڑی میں خیر و بھلائی چڑھ۔
تخریج الحدیث: «سنن ابوداؤد: 1270، جامع ترمذی مع تحفة الأحوذي: 348/1 (459)، سنن ابن ماجۃ: 1157۔ امام ترمذی نے فرمایا: ’’حدیث عبد اللہ بن السائب حدیث حسن غریب‘‘۔»
حكم: حسن غریب