مسند عبدالله بن مبارك
متفرق
حدیث نمبر: 67
حدیث نمبر: 67
عَنْ مَالِكِ بْنِ مِغْوَلٍ، عَنْ مُقَاتِلِ بْنِ بَشِيرٍ الْعِجْلِيِّ، عَنْ شُرَيْحِ بْنِ هَانِئٍ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، عَنْ صَلاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَتْ: " لَمْ يَكُنْ يَلْزَمُهُ لِلصَّلاةِ شَيْءٌ أَحْرَى أَنْ يُؤَخِّرَهَا إِذَا كَانَ عَلَى حَدِيثٍ مِنْ صَلاةِ الْعِشَاءِ، وَمَا صَلاهَا قَطُّ، فَدَخَلَ عَلَيَّ إِلا صَلَّى بَعْدَهَا أَرْبَعًا أَوْ سِتًّا، وَمَا رَأَيْتُهُ مُتَّقِيًا الأَرْضَ بِشَيْءٍ قَطُّ، إِلا أَنِّي أَذْكُرُ يَوْمَ مَطَرٍ فَإِنَّا بَسَطْنَا تَحْتَهُ بِسَاطًا أَوْ شَيْئًا ذَكَرَهُ، يَعْنِي نِطَعًا، فَرَآنِي أَنْظُرُ إِلَى خَرْقٍ فِيهِ يَنْبُعُ مِنْهُ الْمَاءُ".
شریح بن ھانی رحمہ اللہ نے کہا کہ میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے بارے میں سوال کیا؟ تو انہوں نے فرمایا: نمازوں میں سے، عشاء کی نماز سے زیادہ، جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بات چیت میں ہوتے، کسی نمازکو مؤخر کرنے کے زیادہ لائق نہ تھے اور جب بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ (نماز عشاء)پڑھی اور پھر میرے پاس تشریف لائے تو چار یا چھ رکعتیں ضرور پڑھیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم زمین سے کبھی کسی چیز کے ساتھ بچاؤ اختیار نہ کرتے، البتہ مجھے ایک بارش والا دن یقینا یاد ہے، کہ بے شک ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نیچے ایک چٹائی بچھا دی یا کوئی اور چیز جس کا (راوی)نے ذکر کیا، یعنی چرمی فرش، گویا کہ میں اس میں سوراخ کو دیکھ رہی ہوں، جس سے پانی نکل رہا ہے۔
تخریج الحدیث: «الزهد، ابن مبارك: 451، مسند احمد: 24305۔ شیخ شعیب نے اسے ’’ضعیف‘‘ قرار دیا ہے۔»
حكم: ضعیف