Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند عبدالله بن مبارك
متفرق
حدیث نمبر: 57
حدیث نمبر: 57
عَنْ لَيْثِ بْنِ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ حَدَّثَهُ، عَنْ يَعْلَى بْنِ مَمْلَكٍ،،أَنَّهُ سَأَلَ أُمَّ سَلَمَةَ، عَنْ قِرَاءَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَلاتِهِ، فَقَالَتْ:" مَا لَكُمْ وَصَلاتَهُ؟ كَانَ يُصَلِّي، ثُمَّ يَنَامُ قَدْرَ مَا يُصَلِّي، ثُمَّ يُصَلِّي قَدْرَ مَا نَامَ، ثُمَّ يَنَامُ قَدْرَ مَا يُصَلِّي، حَتَّى يُصْبِحَ، وَنَعَتَتْ لَهُ قِرَاءَتَهُ، فَإِذَا هِيَ تَنْعَتُ قِرَاءَتَهُ مُفَسَّرَةً حَرْفًا حَرْفًا".
یعلی بن مملک رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ بے شک انہوں نے سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قرأت اور نماز کے بارے میں سوال کیا، انہوں نے فرمایا: تمہارا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا کیا واسطہ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے، پھر سو جاتے، جس قدر کہ نماز پڑھی ہوتی، پھر نماز پڑھتے جس قدر کہ سوئے ہوتے، پھر سو جاتے، جس قدر کہ نماز پڑھتے، پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہی نماز ہوتی یہاں تک صبح کرتے، اور انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قرأت کا اندازبیان کیا، اچانک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قرأت کو ایک ایک حرف ظاہر اور کھول کر بیان کر رہی تھیں۔

تخریج الحدیث: «الزهد، ابن مبارك: 421، مسند احمد: 6/294، سنن أبي داؤد: 1466، سنن ترمذي: 2923۔ محدث البانی نے اسے ’’ضعیف‘‘ کہا ہے۔»

حكم: ضعیف