مسند عبدالله بن مبارك
متفرق
حدیث نمبر: 40
حدیث نمبر: 40
أَنْبَأَ أَنْبَأَ إِسْمَاعِيلُ الْمَكِّيُّ، يُحَدِّثُ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ صَعْصَعَةَ بْنِ مُعَاوِيَةَ، قَالَ: لَقِيتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، فَقَالَ: مِمَّنْ أَنْتَ؟ فَقُلْتُ: مِنْ أَهْلِ الْعِرَاقِ، فَقَالَ: أَلا أُحَدِّثُكَ حَدِيثًا يَنْفَعُ مَنْ بَعْدَكَ؟ قُلْتُ: بَلَى، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ أَوَّلَ مَا يُحَاسَبُ بِهِ النَّاسُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ الصَّلاةُ، يَقُولُ اللَّهُ لِلْمَلائِكَةِ: انْظُرُوا إِلَى صَلاةِ عَبْدِي، فَإِنْ كَانَتْ تَامَّةً كُتِبَتْ تَامَّةً، وَأَنْ كَانَتْ نَاقِصَةً، قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِحِلْمِهِ وفضلِ وُدِّهِ عَلَى عَبْدِهِ: انْظُرُوا هَلْ لَهُ تَطَوُّعٌ؟ فَإِنْ كَانَ لَهُ تَطَوُّعٌ أُكْمِلَتْ بِهِ"، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ثُمَّ تُؤْخَذُ الأَعْمَالُ عَلَى ذَلِكُمْ".
صعصعہ بن معاویہ رحمہ اللہ نے بیان کیا میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کوملا، انہوں نے فرمایا: تو کس (علاقے)سے ہے؟ میں نے کہا: اہل عراق سے۔ کہا کہ میں تجھے کوئی حدیث نہ بیان کروں جو تیرے بعد والوں کو (بھی)فائدہ دے؟ میں نے کہا کہ کیوں نہیں، فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”بے شک سب سے پہلے قیامت والے دن لوگوں سے جس چیز کا حساب لیا جائے گا وہ نماز ہے۔ اللہ فرشتوں سے فرمائے گا۔میرے بندے کی نماز کی طرف دیکھو، اگر پوری ہوئی تو پوری لکھ دی جائے گی اور اگر ناقص ہوئی تو اللہ عزوجل اپنے حلم اور فضل سے فرمائے گا، اسے میرے بندے پر لوٹا دو، دیکھو کیا اس کے کوئی نفل ہیں؟ اگر اس کے کوئی نفل ہوئے تو ان کے ساتھ نمازمکمل کر دی جائے گی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر اعمال اسی (حساب سے)لیے جائیں گے۔“
تخریج الحدیث: «الزهد، ابن مبارك: 320، مستدرك حاکم: 1/262، سنن ابن ماجة: 1425، 1426۔ محدث البانی نے اسے ’’صحیح‘‘ کہا ہے۔»
حكم: صحیح