مسند عبدالله بن عمر
متفرق
حدیث نمبر:73
حدیث نمبر: 73
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، قَالَ: أَنْبَأَنَا مُبَارَكُ بْنُ حَسَّانَ، عَنْ نَافِعٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ عُمَرَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ يَقُولُ: يَا ابْنَ آدَمَ، اثْنَتَانِ لَمْ يَكُنْ لَكَ وَاحِدَةٌ مِنْهُمَا: جَعَلْتُ لَكَ نَصِيبًا مِنْ مَالِكَ حِينَ أَخَذْتَ بِكَظْمِكَ لأُطَهِّرَكَ بِهِ وَأُزَكِّيَكَ، وَصَلاةُ عِبَادِي عَلَيْكَ بَعْدَ انْقِضَاءِ الأَجَلِ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: اے آدم کے بیٹے! دو چیزیں (جومیں نے تجھے دیں) ان میں سے ایک بھی تیرے اختیار میں نہ تھی۔ میں نے تیرے مال میں اس وقت تیرے حصہ کا تجھے اختیار دیا۔ جب تیری سانس بند کرتا ہوں تاکہ تجھے اس کے ذریعے پاک صاف کروں اور (دوسری چیز) میرے بندوں کا تیری زندگی کے ختم ہوجانے کے بعد تجھ پر نماز جنازہ ادا کرنا ہے۔“
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجة، الوصايا، باب الوصية بالثلث، رقم الحديث: 2710، سنن دارقطني: 5/262، رقم الحديث: 4287، المعجم الاوسط للطبراني: 7/149، رقم الحديث: 7124»
محدث البانی نے اسے کہا کہ اس کی سند میں مبارک بن حسان ”لین الحدیث“ ضعیف راوی ہے۔
«السلسلة الضعيفة للألباني: 9/43، رقم الحديث: 4042»
حكم: قال الشيخ الألباني: ضعيف