مسند عبدالله بن عمر
متفرق
حدیث نمبر:22
حدیث نمبر: 22
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: أَتَى عَلَيْنَا زَمَانٌ وَمَا يَرَى أَحَدُنَا أَنَّهُ أَحَقُّ بِالدِّينَارِ وَالدِّرْهَمِ مِنْ أَخِيهِ الْمُسْلِمِ، وَنَحْنُ الْيَوْمَ الدِّينَارُ وَالدِّرْهَمُ أَحَبُّ إِلَيْنَا مِنْ أَخِينَا الْمُسْلِمِ، وَذَلِكَ أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِذَا ضَنَّ النَّاسُ بِالدِّينَارِ وَالدِّرْهَمِ، وَاتَّبَعُوا أَذْنَابَ الْبَقَرِ، وَتَرَكُوا الْجِهَادَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَتَبَايَعُوا بِالْغَبْنِ أنزل اللَّهُ عَلَيْهِمْ ذُلا فَلَمْ يَرْفَعْهُ عَنْهُمْ حَتَّى يُرَاجِعُوا دِينَهُمْ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، انہوں نے کہا: ہم پر وہ وقت بھی آیا، جب ہر کوئی خود سے اپنے مسلمان بھائی کو دینار اور درہم کا زیادہ حق دار سمجھتا تھا اور آج ہمیں دینار و درہم اپنے مسلمان بھائیوں سے زیادہ محبوب ہیں اور یہ اس لیے ہے کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ فرما رہے تھے: ”جب لوگ دینارو درہم کے ساتھ بخیل ہو جائیں گے اور بیلوں کی دموں کے پیچھے چلیں گے اور اللہ کی راہ میں جہاد کو چھوڑ دیں گے اور لین دین میں دھوکہ کریں گے تو اللہ تعالیٰ ان پر رسوائی مسلط کر دیں گے اور وہ رسوائی ان سے نہیں چھٹے گی یہاں تک کہ وہ اپنے دین کی طرف واپس آجائیں۔“
تخریج الحدیث: «مسند احمد: 8/440: رقم الحديث: 4825، سنن ابي داؤد: الاجارة: باب فى النهي عن العينة: رقم الحديث: 3462 عن نافع عن ابن عمر، شعب الايمان للبيهقي: 6/92: رقم الحديث: 3920، حلية الاولياء: 1/313»
محدث البانی نے اسے ’’صحیح‘‘ کہا ہے۔
حكم: قال الشيخ الألباني: صحيح