Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

معجم صغير للطبراني
کِتَابُ التَّفْسِیْرِ وَ فَضَائِلِ الْقُرْآنِ
تفسیر و فضائل القرآن کا بیان
اللہ تعالیٰ کی بندگی پر ثابت قدم رہنے کا بیان
حدیث نمبر: 1115
حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ عَبَّاسِ بْنِ حَمَّادٍ أَبُو مُحَمَّدٍ الْجُهَنِيُّ الْحَذَّاءُ الْمَوْصِلِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى السُّكَّرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو خَلَفٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عِيسَى الْخَزَّازُ ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدَ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،"أَنَّ قُرَيْشًا دَعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ إِلَى أَنْ يُعْطُوهُ مَالا فَيَكُونُ أَغْنَى رَجُلٍ بِمَكَّةَ، وَيُزَوِّجُوهُ مَا أَرَادَ مِنَ النِّسَاءِ وَيَطَأُونَ عَقِبَهُ، فَقَالُوا: هَذَا لَكَ عِنْدَنَا يَا مُحَمَّدُ، وَكُفَّ عَنْ شَتْمِ آلِهَتِنَا، وَلا تَذْكُرْهَا بِشَرٍّ، فَإِنْ بَغَضْتَ فَإِنَّا نَعْرِضُ عَلَيْكَ خَصْلَةً وَاحِدَةً، وَلَكَ فِيهَا صَلاحٌ، قَالَ: وَمَا هِيَ؟، قَالَ: تَعْبُدُ إِلَهَنَا سَنَةً اللاتَ وَالْعُزَّى، وَنَعْبُدُ إِلَهِكَ سَنَةً، قَالَ: حَتَّى أَنْظُرَ مَا يَأْتِينِي مِنْ رَبِّي، فَجَاءَ الْوَحْي مِنْ عِنْدِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مِنَ اللَّوْحِ الْمَحْفُوظِ: قُلْ يَأَيُّهَا الْكَافِرُونَ {1} لا أَعْبُدُ مَا تَعْبُدُونَ {2} سورة الكافرون آية 1-2 السُّورَةَ، وَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: قُلْ أَفَغَيْرَ اللَّهِ تَأْمُرُونِّي أَعْبُدُ أَيُّهَا الْجَاهِلُونَ سورة الزمر آية 64 بَلِ اللَّهَ فَاعْبُدْ وَكُنْ مِنَ الشَّاكِرِينَ سورة الزمر آية 66"، لَمْ يَرْوِهِ عَنْ دَاوُدَ بْنِ هِنْدَ، إِلا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عِيسَى، تَفَرَّدَ بِهِ مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: قریش نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اتنا مال دینے کی پیشکش کی کہ وہ مکے کے امیر ترین بن جائیں، اور جس عورت سے آپ چاہتے ہیں آپ کے ساتھ اس کا نکا ح کر دیتے ہیں، اور ہمیشہ آپ کے پیچھے پیچھے چلیں گے، توہ کہنے لگے: اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم آپ کو یہ سب کچھ دیتے ہیں اگر ہمارے معبودوں کو برا بھلا کہنے سے باز آجائیں، انہیں گالیاں نہ دیں، اگر آپ یہ بات ناپسند کرتے ہیں تو ہم آپ پر ایک ضروری بات لازم کرتے ہیں جس میں آپ کی بھی بھلائی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: وہ کیا ہے؟ وہ کہنے لگے: ایک سال آپ ہمارے بتوں لات اور عزیٰ کی بندگی کریں، اور ایک سال ہم آپ کے معبود کی پرستش کرتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں دیکھتا ہوں میرا رب مجھے کیا فرماتا ہے؟ تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے لوحِ محفوظ سے وحی آگئی: «﴿قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُوْنَ﴾» آخر سورت تک، نیز یہ آیت بھی نازل ہوئی: «﴿قُلْ أَفَغَيْرَ اللّٰهِ تَأْمُرُوْنِّيْ أَعْبُدُ أَيُّهَا الْجَاهِلُوْنَ﴾ ... ﴿بَلِ اللّٰهَ فَاعْبُدْ وَكُنْ مِنَ الشَّاكِرِيْنَ﴾» (الزمر: 64، 66) یعنی کہہ دیں کہ اے جاہلو! کیا تم مجھے یہ کہتے ہو کہ میں اللہ کو چھوڑ کر کسی دوسرے کی پرستش کرنے لگوں، بلکہ اللہ کی بندگی کرو اور اللہ تعالیٰ کے شکر گزار بن جاؤ۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، انفرد به المصنف من هذا الطريق، وأخرجه الطبراني فى «الصغير» برقم: 751
قال ابن حجر: في إسناده أبو خلف عبد الله بن عيسى وهو ضعيف، فتح الباري شرح صحيح البخاري: (8 / 604)»

حكم: إسناده ضعيف