معجم صغير للطبراني
كِتَابُ الْأَدْعِيَةِ وَ الْأَذْكَارِ
اذکار کا بیان
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجنے کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 973
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ بْنِ بَحِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُعَاوِيَةَ بْنِ بَحِيرِ بْنِ رَيْشَانَ الْحِمْيَرِيُّ ، بِمِصْرَ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ الرَّبِيعِ بْنِ طَارِقٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، عَنِ الْحَكَمِ بْنِ عُتَيْبَةَ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ النَّخَعِيِّ ، عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، قَالَ:" خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ لِحَاجَةٍ، فَلَمْ يَجِدْ أَحَدًا يَتْبَعُهُ، فَفَزِعَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، فَأَتَاهُ بِمِطْهَرَةٍ مِنْ خَلْفِهِ، فَوَجَدَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ سَاجِدًا فِي سِرْبِهِ فَتَنَحَّى عَنْهُ مِنْ خَلْفِهِ حَتَّى رَفَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ رَأْسَهُ، فَقَالَ: أَحْسَنْتَ يَا عُمَرُ حِينَ وَجَدْتَنِي سَاجِدًا، فَتَنَحَّيْتَ عَنِّي، إِنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلامُ أَتَانِي، فَقَالَ: مَنْ صَلَّى عَلَيْكَ مِنْ أُمَّتِكَ وَاحِدَةً صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ عَشْرًا وَرَفَعَهُ بِهَا عَشْرَ دَرَجَاتٍ"، لَمْ يَرْوِهِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، إِلا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، تَفَرَّدَ بِهِ عَمْرُو بْنُ الرَّبِيعِ
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کسی ضرورت کے لیے نکلے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جانے والا کوئی نہ ملا تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ گھبرا گئے اور پیچھے سے طہارت کا برتن دے دیا تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کمرے میں سجدہ کرتے ہوئے پایا تو پیچھے سے ہٹ گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر اٹھایا اور فرمایا: ”عمر! تو نے اچھا کیا کہ جب مجھے سجدے میں پایا تو مجھ سے الگ ہوگیا، جبریل علیہ السلام میرے پاس آئے تو فرمایا: ”جس نے آپ کی امّت سے آپ پر ایک دفعہ درود بھیجا اللہ تعالیٰ اس کے دس درجے بلند کر دے گا۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، أخرجه الضياء المقدسي فى «الأحاديث المختارة» برقم: 93، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 6602، والطبراني فى «الصغير» برقم: 1016
قال الهيثمي: رجاله رجال الصحيح غير شيخ الطبراني محمد بن عبد الرحيم بن بحير المصري ولم أجد من ذكره، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (2 / 287)»
حكم: إسناده ضعيف