Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

معجم صغير للطبراني
كِتَابُ الْحُدُوْدِ
حدود کا بیان
زانی کے اعترافِ زنا پر حد نافذ ہونے کا بیان
حدیث نمبر: 925
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ النَّضْرِ الأَزْدِيُّ ابْنِ بِنْتِ مُعَاوِيَةَ بْنِ عَمْرٍو أَبُو غَالِبٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يُوسُفَ الزِّمِّيُّ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو الرَّقِّيُّ ، عَنْ أَيُّوبَ السِّخْتِيَانِيِّ ، عَنْ أَبِي قِلابَةَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ الْجَرْمِيِّ ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،" أَنَّ امْرَأَةً أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ، فَاعْتَرَفَتْ بِالزِّنَا، وَكَانَتْ حَامِلا، فَأَخَّرَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ حَتَّى وَضَعَتْ، ثُمَّ أَمَرَهَا فَشُدَّتْ عَلَيْهَا ثِيَابُهَا، ثُمَّ أَمَرَ بِرَجْمِهَا، ثُمَّ صَلَّى عَلَيْهَا، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: أَتُصَلِّي عَلَيْهَا وَقَدْ زَنَتْ وَرَجَمْتَهَا؟! فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: لَقَدْ تَابَتْ تَوْبَةً لَوْ تَابَ بِهَا سَبْعُونَ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ لَقُبِلَ مِنْهُمْ، هَلْ وَجَدْتَ أَفْضَلَ أَنْ جَادَتْ بِنَفْسِهَا؟"، لَمْ يَرْوِهِ عَنْ أَيُّوبَ، إِلا عُبَيْدُ اللَّهِ
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ایک عورت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور زنا کا اقرار کیا، وہ حاملہ تھی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو وضع حمل تک مؤخر کر دیا۔ پھر اس کے متعلق حکم دیا تو اس کے کپڑے کس دیے گئے، پھر اس کو رجم کرنے کا حکم دیا، پھر اس پر نماز پڑھی، ایک آدمی نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ اس پر نماز پڑھ رہے ہیں حالانکہ اس نے زنا کیا اور آپ نے اس کو رجم کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر ایسی توبہ مدینے کے ستر آدمی کریں تو ان کی توبہ قبول ہو جائے گی، کیا اس سے افضل تجھے کوئی چیز مل سکتی ہے کہ اس نے سخاوت کی یعنی جان دے دی؟

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه البزار فى «مسنده» برقم: 7559، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 3788، والطبراني فى «الصغير» برقم: 533
قال الهيثمي: رواه الطبراني في الصغير والأوسط عن شيخه علي بن أحمد بن النضر ضعفه الدارقطني وقال أحمد بن كامل القاضي لا أعلمه ذم في الحديث وبقية رجاله رجال الصحيح، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (6 / 268)
[وله شواهد من حديث عمران بن حصين بن عبيد بن خلف الخزاعي، وأما حديث عمران بن حصين بن عبيد بن خلف الخزاعي، أخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 1696، 1696، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4440، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1435، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1958، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2555»

حكم: إسناده ضعيف