معجم صغير للطبراني
كِتَابُ الْمَنَاقِبُ
مناقب کا بیان
بعض جلیل القدر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی امتیازی خوبیوں کا بیان
حدیث نمبر: 876
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ جَعْفَرٍ الْمِلْحِيُّ الأَصْبَهَانِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ الْعَبَّاسِيُّ ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ زُفَرَ ، حَدَّثَنَا مِنْدَلُ بْنُ عَلِيٍّ ، عَنِ ابْنِ أَبِي جُرَيْجٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ:"أَرْحَمُ أُمَّتِي بِأُمَّتِي أَبُو بَكْرٍ، وَأَرْفَقُ أُمَّتِي لأُمَّتِي عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، وَأَصْدَقُ أُمَّتِي حَيَاءً عُثْمَانُ، وَأَقْضَى أُمَّتِي عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ، وَأَعْلَمُهَا بِالْحَلالِ وَالْحَرَامِ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ يَجِيءُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَمَامَ الْعُلَمَاءِ بِرَتْوَةٍ، وَأَقْرَأُ أُمَّتِي أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ، وَأَفْرَضُهَا زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ، وَقَدْ أُوتِيَ عُوَيْمِرٌ عِبَادَةً، يَعْنِي أَبَا الدَّرْدَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ أَجْمَعِينَ"، لَمْ يَرْوِهِ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، إِلا مِنْدَلٌ
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امّت میں سے میری امّت کے ساتھ سب سے زیادہ رحم کرنے والا ابوبکر رضی اللہ عنہ ہے، اور سب سے نرم رویہ رکھنے والا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ ہے، اور میری امّت میں سے حیا کے لحاظ سے سب سے سچا عثمان رضی اللہ عنہ ہے، اور سب سے زیادہ فیصلے کرنے والا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ ہے، اور سب سے زیادہ حلال و حرام کو جانتے والا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ ہے جو قیامت کے دن علماء سے آگے آگے چل کر آئیں گے تیر پھینکنے کی جگہ کے برابر، اور میری امّت میں سے سب سے زیادہ قاری ابی بن کعب رضی اللہ عنہ ہے، اور علمِ میراث جاننے والے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ ہیں، اور عویمر کو عبادت کی صلاحیت دی گئی (یعنی ابودرداء رضی اللہ عنہ کو) اللہ تعالیٰ ان سب سے راضی ہو۔“
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، انفرد به المصنف من هذا الطريق، وأخرجه الطبراني فى «الصغير» برقم: 556
قال الهيثمي: إسناده حسن، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (9 / 155)
[وله شواهد من حديث عمر بن الخطاب، وحديث أنس بن مالك، فأما حديث عمر بن الخطاب، أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 4481، وأحمد فى «مسنده» برقم: 109، 21472، وأما حديث أنس بن مالك، أخرجه الترمذي فى «جامعه» برقم: 3790، 3791، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 154، 155، وأحمد فى «مسنده» برقم: 13102»
حكم: إسناده حسن