معجم صغير للطبراني
كِتَابُ الْمَنَاقِبُ
مناقب کا بیان
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سفرِ ہجرت اور معجزات کا بیان
حدیث نمبر: 872
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيُّ أَبُو حَفْصٍ الْبَصْرِيُّ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَجَّاجِ الشَّامِيُّ ، حَدَّثَنَا سَلامُ أَبُو الْمُنْذِرِ ، عَنْ عَاصِمِ ابْنِ بَهْدَلَةَ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كُنْتُ فِي غَنَمٍ لآلِ أَبِي مُعَيْطٍ، فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالَ:" يَا غُلامُ، عِنْدَكَ لَبَنٌ؟، فَقُلْتُ: نَعَمْ، وَلَكِنِّي مُؤْتَمَنٌ قَالَ: فَهَلْ عِنْدَكَ شَاةٌ لَمْ يَنْزُ عَلَيْهَا الْفَحْلُ؟، قُلْتُ: نَعَمْ، فَأَتَيْتُهُ بِشَاةٍ شَطُورٍ، قَالَ سَلامٌ: وَالشَّطُورُ الَّتِي لَيْسَ لَهَا ضَرْعٌ، فَمَسَحَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَانَ الضَّرْعِ، وَمَا كَانَ لَهَا ضَرْعٌ، فَإِذَا الضَّرْعُ حَافِلٌ مَمْلُوءٌ لَبَنًا، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِصَخْرَةٍ مَنْقُورَةٍ، فَحَلَبَ، ثُمَّ سَقَى أَبَا بَكْرِ وَسَقَانِي، ثُمَّ قَالَ لِلْضَرْعِ: اقْلُصْ فَقَلَصَ، فَرَجَعَ كَمَا كَانَ، فَأَنَا رَأَيْتُ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ عَلِّمْنِي، فَمَسَحَ رَأْسِي، وَقَالَ: بَارَكَ اللَّهُ فِيكَ، فَإِنَّكَ غُلامٌ مُعَلَّمٌ، فَأَسْلَمْتُ وَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَبَيْنَمَا نَحْنُ عِنْدَهُ عَلَى حِرَاءَ إِذْ أنزلت عَلَيْهِ سُورَةُ وَالْمُرْسَلاتِ عُرْفًا فَأَخَذْتُهَا، وَإِنَّهَا رَطْبَةٌ مِنْ فِيهِ، فَأَخَذْتُ مِنْ فِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْعِينَ سُورَةً وَأَخَذْتُ بَقِيَّةَ الْقُرْآنِ مِنْ أَصْحَابِهِ"، لَمْ يَرْوِهِ عَنْ سَلامٍ، إِلا إِبْرَاهِيمُ
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں آلِ ابی معیط کی بکریاں چرایا کرتا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم آئے ان کے ساتھ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ بھی تھے، انہوں نے کہا: ”لڑکے! تیرے پاس دودھ ہے؟“ میں نے کہا: ہاں! لیکن میں امانت دار ہوں۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا تیرے پاس کوئی بکری ہے جس سے بکرے نے ملاپ نہ کیا ہو؟ میں نے کہا: جی ہاں! بغیر تھنوں کے بکری، انہوں نے کہا: سلامتی ہو۔ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے تھنوں کی جگہ میں ہاتھ پھیرا، اس کے تھن نہیں تھے تو ناگہانی تھنوں میں دودھ آگیا، اور وہ بھر گئے تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک کریدا ہوا پتھر لے آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں دودھ نکالا، پھر سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو پلایا اور مجھے بھی پلایا، پھر تھنوں سے فرمایا: ”سکڑ جا۔“ تو وہ سکڑ گئے جس طرح پہلے تھے، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ چیز دیکھی تو میں نے کہا: مجھے بھی یہ سکھا دو، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور فرمایا: ”اللہ تعالیٰ تجھ میں برکت کرے، تو تعلیم یافتہ لڑکا ہے۔“ تو میں مسلمان ہو گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حراء پر تھے تو سورۃ مرسلات نازل ہوئی، تو میں نے اسے لے لیا، وہ تروتازہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ کی تھی، پھر میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ستر سورتیں یاد کر لیں اور باقی قرآن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم سے لیا۔
تخریج الحدیث: «صحيح، أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5000، 5002، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2462، 2463، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6504، 7061، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 59، وأحمد فى «مسنده» برقم: 3668، والطبراني فى «الكبير» برقم: 8427، 8428، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 2167، 4792، 7621، والطبراني فى «الصغير» برقم: 513، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 22743»
حكم: صحيح