معجم صغير للطبراني
كِتَابُ صِفَةِ الْجَنَّةِ
جنت کا بیان
امّتِ محمدیہ علی صاحبہا الصلوٰۃ والسلام کی کثیر تعداد کے جنّت میں داخلے کا بیان
حدیث نمبر: 812
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى الْبُوشِيُّ الصَّنْعَانِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ وَعَدَنِي أَنْ يَدْخُلَ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِي أَرْبَعُ مِائَةِ أَلْفٍ، فَقَالَ لَهُ أَبُو بَكْرٍ: زِدْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَهَكَذَا وَجَمَعَ كَفَّيْهِ، فَقَالَ عُمَرُ: حَسْبُكَ يَا أَبَا بَكْرٍ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: دَعْنِي يَا عُمَرُ، وَمَا عَلَيْكَ أَنْ يُدْخِلَنَا الْجَنَّةَ كُلَّنَا؟، فَقَالَ عُمَرُ: إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى لَوْ شَاءَ أَدْخَلَ خَلْقَهُ الْجَنَّةَ بِكَفٍّ وَاحِدَةٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: صَدَقَ عُمَرُ"، لَمْ يَرْوِهِ عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَنَسٍ، إِلا مَعْمَرٌ. تَفَرَّدَ بِهِ عَبْدُ الرَّزَّاقِ
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے مجھ سے وعدہ کیا ہے کہ وہ میری امّت سے جنّت میں چار لاکھ آدمی داخل کرے گا۔“ تو سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اس میں اضافہ کیجئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اور اتنے“، اور اپنی ہتھیلیاں اکٹھی کیں۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: ابوبکر! یہ کافی ہے۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: عمر! چھوڑیے، اگر اللہ تعالیٰ ہم سب کو جنّت میں داخل کر دے تو تم پر کیا بوجھ ہے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر اللہ تعالیٰ چاہے تو اپنی ساری مخلوق کو صرف ایک ہتھیلی سے جنّت میں داخل کر سکتا ہے، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عمر نے سچ کہا۔“ رضی اللہ عنہم اجمعین۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه أحمد فى «مسنده» برقم: 12892، 13207، قال شيخ شعيب الارناؤط: إسناده صحيح، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 3783، وأخرجه البزار فى «مسنده» برقم: 6398، 6636، 7197، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 20556، وأخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 3400، 8884، وأخرجه الطبراني فى «الصغير» برقم: 342، وأورده ابن حجر فى «المطالب العالية» برقم: 4623»
حكم: إسناده صحيح