معجم صغير للطبراني
كِتَابُ الْفِتَنِ
فتنوں کا بیان
ظالم امیر سے تعاون کرنے والے کی وعید کا بیان
حدیث نمبر: 772
حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ سَعْدَانَ بْنِ يَزِيدَ الْبَزَّازُ الْبَغْدَادِيُّ ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي فُدَيْكٍ ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ الأَنْصَارِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" يَا كَعْبُ بْنَ عُجْرَةَ، إِنَّهَا سَتَكُونُ بَعْدِي أُمَرَاءُ وَصَفَهُمْ بِالْجَوْرِ، فَمَنْ دَخَلَ عَلَيْهِمْ فَصَدَّقَهُمْ بِكَذِبِهِمْ وَأَعَانَهُمْ عَلَى فُجُورِهِمْ فَلَيْسَ مِنِّي وَلَسْتُ مِنْهُ، وَلا يَرِدُ عَلَى الْحَوْضِ، وَمَنْ لَمْ يَدْخُلْ عَلَيْهِمْ، وَلَمْ يُصَدِّقْهُمْ بِكَذِبِهِمْ، وَلَمْ يُعِنْهُمْ عَلَى فُجُورِهِمْ فَهُوَ مِنِّي وَأَنَا مِنْهُ وَيَرِدُ عَلَى الْحَوْضِ، يَا كَعْبُ حُقَّ لِلَّحْمِ نَبَتَ مِنْ سُحْتٍ أَنْ لا يَدْخُلَ الْجَنَّةَ، النَّارُ أَوْلَى بِهِ"، لَمْ يَرْوِهِ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِسْحَاقَ، إِلا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي قَتَادَةَ
سیدنا کعب بن عجرہ انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے کعب! میرے بعد امیر ہوں گے۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ظلم والے بتایا اور فرمایا: ”جو ان کے پاس جائے گا اور ان کے جھوٹ کی تصدیق کرے گا، اور ان کی بدکاریوں میں ان سے تعاون کرے گا، وہ نہ مجھ سے ہے اور نہ میں اس سے ہوں۔ اور وہ میرے حوض پر بھی نہیں آ سکے گا۔ اور جو شخص ان کے پاس نہ جائے گا، اور نہ ہی ان کے جھوٹ کی تصدیق کرے گا، اور نہ ان کی بدکاریوں میں ان سے تعاون کرے گا، تو وہ مجھ سے اور میں اس سے ہوں، اور وہ میرے حوض پر بھی آئے گا۔ اے کعب! جو گوشت حرام سے پلا ہو اس کی حق دار جہنم ہی ہے، وہ جنّت میں نہ جا سکے گا۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، أخرجه النسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4212، 4213، قال الشيخ الألباني: صحيح، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 7782، 7783، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 279، 282، 283، 285، 5567، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 263، 264، والترمذي فى «جامعه» برقم: 614، 615، 2259، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 16765، 16766، وأحمد فى «مسنده» برقم: 18413، والطبراني فى «الكبير» برقم: 212، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 764، 2730، 4480، 5093، والطبراني فى «الصغير» برقم: 430، 625، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 32340»
حكم: إسناده صحيح