معجم صغير للطبراني
كِتَابُ صِفَةُ الْقِيَامَةِ
قیامت کا بیان
روزِ محشر لوگوں کے تین گروہ میں جمع کئے جانے کا بیان
حدیث نمبر: 759
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ خَازِمٍ الأَصْبَهَانِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بُكَيْرٍ الْحَضْرَمِيُّ ، حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جُمَيْعٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ عَامِرِ بْنِ وَاثِلَةَ ، عَنْ أَبِي سَرِيحَةَ حُذَيْفَةَ بْنِ أُسَيْدٍ الْغِفَارِيِّ ، أَنَّ أَبَا ذَرٍّ الْغِفَارِيَّ ، وَقَفَ عَلَى بَنِي غِفَارٍ، فَقَالَ: يَا بَنِي غِفَارٍ، إِنَّ الصَّادِقَ الْمَصْدُوقَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنِي،"أَنَّ النَّاسَ يُحْشَرُونَ ثَلاثَةَ أَفْوَاجٍ: فَوْجًا طَاعِمِينَ كَاسِينَ، وَفَوْجًا يَمْشُونَ وَيَسْعَوْنَ، وَفَوْجًا تَسْحَبُهُمُ الْمَلائِكَةُ وَتَحْشُرُهُمُ النَّارُ مِنْ وَرَائِهِمْ، قَالَ: قَدْ عَرَفْنَا هَؤُلاءِ وَهَؤُلاءِ، فَمَا بَالُ الَّذِينَ يَمْشُونَ وَيَسْعَوْنَ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: تَنْزِلُ الآفَةُ عَلَى الظَّهْرِ فَلا يَبْقَى ظَهْرٌ حَتَّى إِنَّ أَحَدَكُمْ لَيُعْطِي أَحَدَكُمُ الْحَدِيقَةَ الْمُتَّخِذَةَ لَهُ بِشَارِفٍ ذَاتِ الْقَتَبِ فَلا يَجِدُهَا"، لَمْ يَرْوِهِ عَنْ ثَابِتِ بْنِ الْوَلِيدِ، إِلا مُحَمَّدُ بْنُ بُكَيْرٍ، وَقَدْ رَوَى مُحَمَّدُ بْنُ الْفُضَيْلِ، وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ
سیدنا ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ نے کہا: صادق المصدوق صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بتایا: ”لوگ حشر کے دن تین فوجوں میں اکھٹے کیے جائیں گے۔ (1) ایک فوج کھانے والے لباس پہنے ہوئے، (2) دوسری فوج والے چلتے اور دوڑتے ہوں گے، (3) ایک فوج کو فرشتے گھسیٹ رہے ہوں گے اور آگ انہیں پیچھے سے سمیٹ لے گی۔“ وہ کہنے لگے: ان کو تو ہم پہچان گئے، اور ان کی پہچان کیا ہے جو چلنے اور دوڑنے والے ہوں گے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آفت سواریوں پر آئے گی تو سواری نہ رہے گی یہاں تک کہ ایک آدمی ایک پالان والی بوڑھی سواری کے بدلے میں ایک باغ دے گا مگر پھر بھی وہ اسے نہ ملے گی۔“
تخریج الحدیث: «حديث صحيح، أخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 3409، 8782، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2087، قال الشيخ الألباني: صحيح، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2224، وأحمد فى «مسنده» برقم: 21856، والبزار فى «مسنده» برقم: 3891، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 8437، والطبراني فى «الصغير» برقم: 1084، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 35537»
حكم: حديث صحيح