معجم صغير للطبراني
كِتَابُ الْجِهَادِ
جہاد کا بیان
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رحم دلی اور فراخ دلی کا بیان
حدیث نمبر: 586
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ حَبِيبٍ الْقَيْسِيُّ ، بِرَمَادَةَ الرَّمْلَةِ سَنَةَ أَرْبَعٍ وَسَبْعِينَ وَمِائَتَيْنِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو زِيَادُ بْنُ طَارِقٍ وَكَانَ قَدْ أَتَتْ عَلَيْهِ عِشْرُونَ وَمِائَةُ سَنَةٍ، سَمِعْتُ أَبَا جَرْوَلٍ زُهَيْرَ بْنَ صُرَدٍ الْجُشَمِيَّ ، يَقُولُ:" لَمَّا أَسَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ حُنَيْنٍ يَوْمَ هَوَازِنَ وَذَهَبَ يُفَرِّقُ السَّبْيَ وَالشَّاءَ أَتَيْتُهُ، وَأَنْشَأْتُ أَقُولُ فِي هَذَا الشِّعْرِ: امْنُنْ عَلَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ فِي كَرَمٍ فَإِنَّكَ الْمَرْءُ نَرْجُوهُ وَنَنْتَظِرُ امْنُنْ عَلَى بَيْضَةٍ قَدْ عَاقَهَا قَدَرٌ مُشَتَّتٌ شَمْلُهَا فِي دَهْرِهَا غِيَرُ أَبْقَتْ لَنَا الدَّهْرَ هُتَّافًا عَلَى حَزَنٍ عَلَى قُلُوبِهِمُ الْغَمَّاءُ وَالْغَمَرُ إِنْ لَمْ تُدَارِكْهُمْ نَعْمَاءُ تَنْشُرُهَا يَا أَرْجَحَ النَّاسِ حِلْمًا حِينَ يُخْتَبَرُ امْنُنْ عَلَى نِسْوَةٍ قَدْ كُنْتَ تَرْضَعُهَا إِذْ فُوكَ تَمْلأَهُ مِنْ مَخْضِهَا الدَّرَرُ إِذْ أَنْتَ طِفْلٌ صَغِيرٌ كُنْتَ تَرْضَعُهَا وَإِذْ يَزِينُكَ مَا تَأْتِي وَمَا تَذَرُ لا تَجْعَلَنَّا كَمَنْ شَالَتْ نَعَامَتُهُ وَاسْتَبْقِ مِنَّا، فَإِنَّا مَعْشَرٌ زُهُرُ إِنَّا لَنَشْكُرُ لِلنَّعْمَاءِ إِذْ كُفِرَتْ وَعِنْدَنَا بَعْدَ هَذَا الْيَوْمِ مُدَّخَرُ فَأَلْبِسِ الْعَفْوَ مَنْ قَدْ كُنْتَ تَرْضَعُهُ مِنْ أُمَّهَاتِكَ إِنَّ الْعَفْوَ مُشْتَهَرٌ يَا خَيْرَ مَنْ مَرَحَتْ كُمْتُ الْجِيَادِ لَهُ عَنِ الْهَيَاجِ إِذَا مَا اسْتَوْقَدَ الشَّرَرُ إِنَّا نُؤَمِّلُ عَفْوًا مِنْكَ تُلْبِسُهُ هَذِي الْبَرِيَّةَ إِذْ تَعْفُو وَتَنْتَصِرُ فَاعْفُ عَفَا اللَّهُ عَمَّا أَنْتَ رَاهِبُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِذْ يُهْدَى لَكَ الظَّفَرُ قَالَ: فَلَمَّا سَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ هَذَا الشَّعْرَ، قَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: مَا كَانَ لِي وَلِبَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَهُوَ لَكُمْ، وَقَالَتْ قُرَيْشٌ: مَا كَانَ لَنَا فَهُوَ لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ، وَقَالَتِ الأَنْصَارُ: مَا كَانَ لَنَا فَهُوَ لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ"، لَمْ يُرْوَ عَنْ زُهَيْرِ بْنِ صُرَدٍ بِهَذَا التَّمَامِ، إِلا بِهَذَا الإِسْنَادِ، تَفَرَّدَ بِهِ عُبَيْدُ اللَّهِ
سیدنا ابوجرول زہیر بن صردجشمی کہتے ہیں: جب ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حنین میں (ہوازن میں) قید کیا اور قیدی اور بکریاں تقسیم کرنے لگے تو میں اس پر شعر کہنے لگا:
(1) مہربانی فرما کر اے اللہ کے رسول! ہم پر احسان کیجئے، آپ ایسے شخص ہیں جن سے ہم امید رکھتے ہیں اور انتظار کرتے ہیں۔ (2) ایسی جماعت پر احسان کیجئے کہ مقدر ان کے خلاف چل رہا ہے اور ان کی جمعیت بکھر گئی ہے اور زمانے نے ان کو بدل کر رکھ دیا ہے۔ (3) اس نے زمانے کو غم کا آوازہ دینے والا ہمارے لیے مقرر کر دیا ان کے دلوں پر تاریکیاں اور پردے ہیں۔ (4) اگر آپ ان پر اپنی مہربانیوں سے تدراک نہ کریں گے تو آپ ان کو مزید منتشر کر دیں گے، جب کوئی معاملہ کھل کر سامنے آجائے تو حوصلے کے لحاظ سے آپ تمام لوگوں سے برتر ہیں۔ (5) ان عورتوں پر احسان کیجئے جن کا آپ دودھ پیتے رہے جب کہ آپ اپنے منہ کو ان کے دودھ سے بھر رہے تھے جو موتیوں کی طرح تھا۔ (6) جب آپ چھوٹے بچے تھے اور دودھ پیتے تھے اور جو کچھ وہ لاتیں اور چھوڑتیں وہ چیز آپ کو زینت دیتی۔ (7) ہم کو اس شخص کی طرح نہ کیجئے جو جوش میں آکر ٹھنڈا ہوگیا ہو اور ہم کو باقی رکھیے کیونکہ ہم اچھے لوگ ہیں۔ (8) جب ناشکری ہو رہی ہو تو ہم نعمتوں کا شکر ادا کرتے ہیں اور اس کے بعد بھی ہم پر آپ کے احسانات کا ذخیرہ ہو گا۔ (9) تو آپ اپنی جن ماؤں کا دودھ پیتے رہے ان کو معافی سے ہمکنار کریں، بے شک معافی ایک مشہور چیز ہے۔ (10) اے بہترین ذات کہ جنگ کے وقت جب چنگارے اٹھ رہے ہیں اور عمدہ گھوڑے جس کے لیے اکڑ اکڑ کر چلتے ہیں۔ (11) ہم آپ سے اس معافی کی امید رکھتے ہیں جو آپ اس مخلوق کو دیں گے۔ (12) تو آپ ہمیں معاف کر دیجئے، اللہ تعالیٰ آپ کو قیامت کے دن اس چیز سے معاف کرے جس سے آپ ڈر رہے ہیں جب کہ وہ آپ کے لیے کامیابی کو تحفہ بنا دے گا۔
جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ شعر سنے تو فرمایا: ”جو چیز میری یا بنو عبدالمطلب کی ہے وہ تمہاری ہے۔“ قریش نے کہا: جو چیز ہماری ہے وہ اللہ اور اس کے رسول کی ہے۔ انصار نے کہا: جو کچھ ہمارا ہے وہ بھی اللہ اور اس کے رسول کا ہے۔
تخریج الحدیث: «أخرجه الطبراني فى «الكبير» برقم: 5303، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 4630، والطبراني فى «الصغير» برقم: 661
قال الهيثمي: فيه من لم أعرفهم، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (6 / 186)»
حكم: