معجم صغير للطبراني
كِتَابُ الْجِهَادِ
جہاد کا بیان
مشرف بہ اسلام مہاجر عورتوں کی بیعت لینے کا بیان
حدیث نمبر: 582
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْعَامِرِيُّ الْكُوفِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ضِرَارُ بْنُ صُرَدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِيُّ ، عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ أَبِي عَوْنٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَمْتَحِنُ مَنْ هَاجَرَ إِلَيْهِ مِنَ الْمُؤْمِنَاتِ بِهَذِهِ الآيَةِ يَأَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا جَاءَكَ الْمُؤْمِنَاتُ سورة الممتحنة آية 12 إِلَى آخِرِ الآيَةِ كُلِّهَا"، لَمْ يَرْوِهِ عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ أَبِي عَوْنٍ، إِلا الدَّرَاوَرْدِيُّ، تَفَرَّدَ بِهِ ضِرَارٌ
سیدنا عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان عورتوں کا امتحان لیتے جو ایمان لا کر ہجرت کر کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتیں، اس آیت کے ساتھ امتحان لیتے: «﴿يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا جَاءَكَ الْمُؤْمِنَاتُ يُبَايِعْنَكَ عَلَى أَنْ لَا يُشْرِكْنَ بِاللّٰهِ شَيْئًا وَلَا يَسْرِقْنَ وَلَا يَزْنِينَ وَلَا يَقْتُلْنَ أَوْلَادَهُنَّ وَلَا يَأْتِينَ بِبُهْتَانٍ يَفْتَرِينَهُ بَيْنَ أَيْدِيهِنَّ وَأَرْجُلِهِنَّ وَلَا يَعْصِينَكَ فِي مَعْرُوفٍ فَبَايِعْهُنَّ وَاسْتَغْفِرْ لَهُنَّ اللّٰهَ إِنَّ اللّٰهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ﴾» ”اے نبی! جب تمہارے پاس مسلمان عورتیں بیعت کرنے کو آئیں اس بات پر کہ شریک نہ کریں گی اللہ کا کسی کو، چوری نہ کریں گی، زنا کاری نہ کریں گی، اپنی اولاد کو قتل نہ کریں گی، اور کوئی ایسا بہتان نہ باندھیں گی جو خود اپنے ہاتھوں پیروں کے سامنے گھڑ لیں، اور کسی نیک کام میں تیری بے حکمی نہ کریں گی تو آپ ان سے بیعت کر لیا کریں، اور ان کے لیے اللہ سے مغفرت طلب کریں، بے شک اللہ تعالیٰ بخشنے اور معاف کرنے والا ہے۔“ (الممتحنة: 12)۔
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2713، 4182، 4891، 5288، 7214، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1866، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5580، 5581، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 8661، 9194، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2941، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3306، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2875، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 16663، وأحمد فى «مسنده» برقم: 25468، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 4173، والطبراني فى «الصغير» برقم: 541، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 9825»
حكم: صحيح