معجم صغير للطبراني
كِتَابُ الْعَقِيْقَة
عقیقہ کا بیان
عقیقہ کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 506
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَرْوَانَ الْوَاسِطِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ مَعْرُوفٍ الْخَيَّاطُ الْوَاسِطِيُّ ، حَدَّثَنَا مَسْعَدَةُ بْنُ الْيَسَعِ ، عَنْ حُرَيْثِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"مَنْ وُلِدَ لَهُ غُلامٌ فَلْيَعِقَّ عَنْهُ مِنَ الإِبِلِ أَوِ الْبَقَرِ أَوِ الْغَنَمِ"، لَمْ يَرْوِهِ عَنْ حُرَيْثٍ، إِلا مَسْعَدَةُ، تَفَرَّدَ بِهِ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ مَعْرُوفٍ
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کا کوئی بچہ پیدا ہو تو وہ اس کا اونٹوں، گایوں یا بکریوں سے عقیقہ کرے۔“
تخریج الحدیث: «[إسناده ضعيف، انفرد به المصنف من هذا الطريق
وفيه مسعدة بن اليسع وهو كذاب، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (4 / 58)»
حكم: [إسناده ضعيف
معجم صغیر للطبرانی کی حدیث نمبر 506 کے فوائد و مسائل
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث معجم صغير للطبراني 506
قرآن و حدیث کو تمام آراء و فتاویٰ پر ہمیشہ ترجیح حاصل ہے
تحریر: محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ
”قرآن و حدیث کو تمام آراء و فتاویٰ پر ہمیشہ ترجیح حاصل ہے۔ بلکہ ہر وہ رائے اور فتویٰ جو قرآن و حدیث کے خلاف ہے مردود ہے۔“
ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا گیا کہ عبدالرحمٰن بن ابی بکر کے بچے کی طرف سے ایک اونٹ بطور عقیقہ ذبح کریں تو انھوں نے فرمایا:
«مَعَاذَ اللّٰهِ! وَلَكِنْ مَا قَالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ ﷺ: شَاتَانِ مُكَافَأَتَانِ»
یعنی میں (اس بات سے) اللہ کی پناہ چاہتی ہوں لیکن (میں وہ کروں گی) جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ دو بکریاں ایک جیسی۔
(السنن الکبریٰ للبیہقی ج 9 ص 301 وسندہ حسن، تحفۃ الاخیار 6/ 428 ح 2516 وسندہ حسن، مشکل الآثار للطحاوی 3/ 68 ح 1042، وسندہ حسن، الکامل لابن عدی 5/ 1962، دوسرا نسخہ 7/15)
اس روایت سے کئی مسائل ثابت ہوتے ہیں مثلاً:
1— گائے اور اونٹ وغیرہ کو بطورِ عقیقہ ذبح کرنا جائز نہیں ہے۔
2— قرآن و حدیث کو تمام آراء و فتاویٰ پر ہمیشہ ترجیح حاصل ہے۔ بلکہ ہر وہ رائے اور فتویٰ جو قرآن و حدیث کے خلاف ہے مردود ہے۔
3— سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی عظیم فضیلت اس سے ثابت ہے کیونکہ آپ اتباع سنت میں بہت سختی کرنے والی تھیں۔
……………… اصل مضمون ………………
اصل مضمون کے لئے دیکھئے فتاویٰ علمیہ المعروف توضیح الاحکام (جلد 1 صفحہ 646 اور 647) للشیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ
تحقیقی و علمی مقالات للشیخ زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 506