Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

معجم صغير للطبراني
كِتَابُ النِّكَاح
نکاح کا بیان
گھروں میں آباد سانپوں اور جنوں کا بیان
حدیث نمبر: 497
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ الْحَكَمِ الضَّبِّيُّ الْخَيَّاطُ الْبَغْدَادِيُّ ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ حَمَّادِ بْنِ قَرَافِصَةَ الْبَلْخِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ الطَّائِفِيُّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ رَجُلا كَانَ حَدِيثَ عَهْدٍ بِعُرْسٍ، فَبَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ بَعْثًا وَبَعَثَ فِيهِمْ ذَلِكَ الرَّجُلَ، فَلَمَّا جَاءَ الْقَوْمُ تَعَجَّلَ إِلَى أَهْلِهِ، فَإِذَا هُوَ بِامْرَأَتِهِ قَائِمَةً عَلَى بَابِهَا، فَدَخَلَتْهُ غَيْرَةً، فَهَيَّأَ الرُّمْحَ لِيَطْعَنَهَا بِهِ، فَقَالَتْ:" لا تَعْجَلْ وَانْظُرْ مَا فِي الْبَيْتِ، فَدَخَلَ الْبَيْتَ فَإِذَا هُوَ بِحَيَّةٍ مُنْطَوِيَةٍ عَلَى فِرَاشِهَا فَطَعَنَ الْحَيَّةَ، فَمَاتَتْ، وَمَاتَ الرَّجُلُ، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ لِهَذِهِ الْبُيُوتِ عَوَامِرَ مِنَ الْجِنِّ، وَنَهَى عَنْ قَ1تْلِ الْجِنَّانِ"، لَمْ يَرْوِهِ بِهَذَا التَّمَامِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، إِلا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ، وَرَوَاهُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ مُخْتَصَرًا
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: ایک آدمی کی نئی نئی شادی ہوئی تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر بھیجا جس میں یہ شخص بھی تھا، جب لوگ واپس آئے تو اس شخص نے اپنے گھر کی طرف جلد آنے کی کوشش کی تو ناگہان اس نے اپنی بیوی کو دروازے پر کھڑی دیکھ لیا، اسے غیرت آئی تو اس نے نیزہ مارنا چاہا، وہ کہنے لگی: جلدی نہ کرو، پہلے گھر کے اندر جا کر دیکھ لو کہ اندر کیا ہے؟ وہ اندر گیا تو اسے بستر پر ایک لیٹا ہوا سانپ نظر آیا، تو اس نے اس کو وہ نیزہ مارا جس سے وہ مر گیا، مگر وہ آدمی خود بھی مر گیا۔ جب یہ بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے: ان گھروں میں کوئی جن آباد ہیں۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنوں کو قتل کرنے سے منع فرمایا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، أخرجه أحمد فى «مسنده» برقم: 6447، والبزار فى «مسنده» برقم: 2238، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 19619، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 2936، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 3848، 4528، والطبراني فى «الصغير» برقم: 1146[وله شواهد من حديث عبد الله بن عمر بن الخطاب، فأما حديث عبد الله بن عمر بن الخطاب، أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3297، 3310، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2233، والحميدي فى «مسنده» برقم: 632، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 5493
قال الدارقطنی: محفوظ عن ابن عمر، العلل الواردة في الأحاديث النبوية: (12 / 306)»

حكم: إسناده صحيح